صفحات

منگل، 24 مئی، 2016

16۔ نعمت اللہ نے دِکھلا دیا قرباں ہو کر

بخار دل صفحہ58۔59

16۔ نعمت اللہ نے دِکھلا دیا قرباں ہو کر


برموقعہ شہادت مولوی نعمت اللہ خان جو احمدی ہونے کی وجہ سے 31اگست 1924ء کو کابل میں سنگسار کئے گئے۔

زندۂ عشق ہوئے داخلِ زِنداں ہو کر
قُربِ دلدار ملا یار پہ قُرباں ہو کر

سنگ ساری نے کیا حسن دوبالا تیرا
خوب تر ہو گئی یہ زُلف پریشاں ہو کر

کِشتِ اسلام کو سینچا ہے لَہو سے اپنے
تو نے مَخمورِ خُمِ بادۂ عِرفاں ہو کر

دیکھنا! کُشتہِ محبوب چلا مَقتَل کو
پابَجَولاں، بسرِ شوق خِراماں ہو کر

سنگ باری سے ترا نُور بُجھایا نہ گیا
ذرّہ ذرّہ چمک اُٹھا خور تاباں1؎ ہو کر

حرف آنے نہ دیا صدق و وفا پر اپنے
جَور اَعداء کا سہا خُرَّم و خَنداں ہو کر

مذہبِ عشق کی دنیاسے نِرالی ہیں رُسوم
زندگی ملتی ہے اس راہ میں بے جاں ہو کر

سُرخرو دونو جہانوں میں ہوئے تم' واللہ
داخلِ میکدۂِ بزمِ شہیداں ہو کر

لوگ کہتے تھے 'رہِ قُربِ الٰہی کیا ہے؟'
نعمت اللہ نے بتلا دیا قُرباں ہو کر

وائے برحالِ تُو اَے شاہِ امانُ اللہ خاں
جس نے یہ رَجم کیا تابِعِ شیطاں ہو کر

حق بھی مٹتا ہے تَعَدّی سے کہیں اے ظالِم
خود ہی مٹ جائے گا تُو دست و گریباں ہو کر2؎

تو نے کہلا کے مسلمان وہ غدّاری کی!
رہ گئے گبر بھی اَنگُشت بَدنداں ہو کر

ہر گز اِس حِزبِ الٰہی سے نہ رکھنا اُمید
ترک کر دیں گے یہ تبلیغ ہِراساں ہو کر

سالکِ راہِ مَحبت سے یہ ممکن ہی نہیں
جان دینے سے ڈرے، عاشقِ جاناں ہو کر

آ رہی ہے یہ ہمیں خونِ شہیداں کی صدا
''آئے اِمدادِ خدا ہمتِ3؎ مرداں ہو کر''

وہ بھی دن آتے ہیں جب ڈھونڈیں گے شاہانِ جہاں
برکتیں رَختِ مسیحا سے مسلماں ہو کر4؎

1؎ خورِ تاباں یعنی چمکتا ہوا سورج 2؎ ظلم کی سزا امان اللہ کو بہت سخت ملی۔ اُس کو سلطنت چھوڑ کر بحالِ تباہ افغانستان سے نکلنا پڑا۔ اور ایک لمبا عرصہ اٹلی میں گمنامی اور لاچاری و بے کسی کی حالت میں گزار کر 3اپریل1960ء کو مر گیا۔ محمد اسمٰعیل پانی پتی  3؎ یعنی ہمارے قائم مقام رضا کار پیدا ہوں۔       4؎ حضرت مسیح موعودؑ کی یہ پیش گوئی کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ نہایت شان سے پہلی مرتبہ اس وقت پوری ہوئی جب ہِز ایکسیلینسی ایف۔ایم سنگھاٹے گورنر جنرل گمبیا مغربی افریقہ نے 1966ء میں حضرت خلیفۃ المسیح ثالث کی خدمت میں درخواست بھیجی کہ مجھے حضرت مسیح موعود کا کوئی کپڑا تبرکاً مرحمت فرمائیں۔ حضرت صاحب نے یہ درخواست قبول فرمائی اور حضرت اقدس کے کپڑے کا ایک ٹکڑا انہیں بھیج دیا۔ مفصل حالات رسالہ تحریک جدیدِ ربوہ ماہ نومبر 1969ء میں ملاحظہ فرمائیں۔ محمد اسمٰعیل پانی پتی

الفضل 28ستمبر 1924ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں