صفحات

اتوار، 26 جون، 2016

10۔ قطعات ۔ حضرت المصلح الموعود رضی اللہ عنہ کی یاد میں

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ63۔66

10۔ قطعات ۔ حضرت المصلح الموعود رضی اللہ عنہ کی یاد میں


لو آج ابنِ مہدیء مسعود چل دیا
محبوب میرا، وہ مرا محمود چل دیا
اہلِ وفا کو عشق کی راہوں پہ ڈال کر
وہ رہنما، وہ مصلحِ موعود چل دیا

رفتارِ وقت روکتے رُکتی بھی ہے کبھی؟
ناداں تھا دل جو ایسے گماں سے بہل گیا
سوئے ہوئے تھے چین سے غفلت کی نیند میں
آنکھیں کھلیں تو دیکھا کہ سورج بھی ڈھل گیا

یوسف بھی دیکھ کے ہو خجل ایسا حسن تھا
وہ رنگ، وہ نکھار، وہ چہرے کے خدوخال
معصومیّت بلا کی، تبسم کی جھلکیاں
چہرے کی دلکشی لب و رخسار کا جمال

گزرا ہے وقت کب ہمیں احساس نہ ہوا
بچے بڑھے، جوانوں کا ڈھلنے لگا شباب
آواز آئی یہ تو سبھی چونک سے گئے
نکلا وہ چاند چرغ پہ ڈوبا وہ آفتاب

محمود نام ہے ترا، ہر کام خیر ہے
ہر فعل، ہر عمل ترا، ہر گام خیر ہے
تیری تمام زندگی تقویٰ کی ہے مثال
آغاز خیر تھا ترا انجام خیر ہے

فضلِ عمر کے عہد کی وہ قیمتی کتاب
جس کا خدا نے آپ ہی لکھا تھا انتساب
اک عمر جس کو پڑھ کے مسرت ملی ہمیں
لو آج ختم ہو گیا وہ زرنگار باب

اے جانے والے تیرے تصوّر میں رات دن
قلبِ حزیں سے آتی ہے بس ایک ہی صدا
تیرا فراق ہم کو گوارا نہ تھا مگر
''ترکِ رضائے خویش پئے مرضی خدا''

آنکھوں میں سیلِ اشک ہیں دل ہیں دھواں دھواں
ہیں گرچہ اَب بھی جانبِ منزل رواں دواں
راہیں ہیں سوگوار تو راہی اداس ہیں
اِس کارواں کی جان تھا وہ میرِ کارواں

اِک بار اور محفلِ ہستی اُجڑ گئی
پیش آ گیا ہے زیست کو اِک اور مرحلہ
چھینی گئی ہے راہ میں اِک قیمتی متاع
غُربت میں لُٹ گیا ہے غریبوں کا قافلہ

تیرا وجود نعمتِ عظمیٰ سے کم نہ تھا
احسان تھا وہ ہم پہ خدائے کریم کا
وہ دورِ کیف آفریں یوں ختم ہو گیا
جنت سے گویا آیا تھا جھونکا نسیم کا

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں