صفحات

جمعرات، 16 جون، 2016

48۔ وہ ایک لمحہ

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ169۔171

48۔ وہ ایک لمحہ


میں کرب کے کیسے مرحلوں سے گزر رہی ہوں یہ کون جانے
جو چاند ڈوبا، ہؤا اندھیرا
تو ظلمتوں کے پیامبر بھی لپک کے آئے
وہ چاہتے تھے کہ چاند نگری کے باسیوں کو بھی
ظلمتوں کے سپرد کر دیں
مگر یکایک چھٹا اندھیرا
افق پہ کرنیں ہوئیں ہویدا
وہ خوف اور وسوسے مٹے
جو ہوئے تھے پیدا
عجیب سا وقت آگیا تھا!
عجب دوراہے پہ زندگی تھی!
نئی رتوں کی تھی چاہ دل میں
گئی رتوں کا خیال بھی تھا
جہاں جدائی کا کرب گہرا
وہیں پہ شوقِ وصال بھی تھا
عجب دوراہے پہ زندگی تھی
خوشی بھی دل کو ملال بھی تھا
عجیب سا وقت آ گیا تھا!
عجیب حالت تھی اہلِ دل کی !
میں کرب کے کیسے مرحلوں سے گزر رہی ہوں یہ کون جانے
وہ ایک لمحہ نہ عمر بھر میں کبھی فراموش کر سکوں گی
وہ چاند کے ڈوبنے کا لمحہ
فروغِ تیرہ شبی کا لمحہ
وہ چیختی زندگی کا لمحہ
وہ ڈوبتی روشنی کا لمحہ
وہ روح کی بے حسی کا لمحہ
لہو کی یخ بستگی کا لمحہ
وہ نفس کی سر کشی کا لمحہ
اَنا کی بے رہروی کا لمحہ
وہ کم نگاہی کا کج روی کا
وہ ذہن و دل کی کجی کا لمحہ
شعور کی بے خودی کا لمحہ
وہ لغزشِ آگہی کا لمحہ
وہ کرب کا ابتلا کا لمحہ
وہ خوف کا بے بسی کا لمحہ
وہ کسمپرسی کا بے کسی کا
تھکن کا درماندگی کا لمحہ
بشر کی بے مائیگی کا لمحہ
ہماری بے چارگی کا لمحہ
سکوتِ ساقی گری کا لمحہ
وہ پیاس کا تشنگی کا لمحہ
وہ ایک لمحہ تو زندگی پر محیط سا ہو کے رہ گیا ہے!

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں