صفحات

منگل، 14 جون، 2016

59۔ نہ کُوک کوئلیاکُوکُوکُوتُو - آگ لگا اِس ساون کو

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ199۔201

59۔ نہ کُوک کوئلیاکُوکُوکُوتُو - آگ لگا اِس ساون کو


نہ کُوک کوئلیاکُوکُوکُوتُو         آگ لگا اِس ساون کو
من میرا بیکل بیکل ہے ، نیناں ڈھونڈیں من بھاون کو

جب تک بھادوں کی جھڑی رہی مَیں بِیچ جھروکے کھڑی رہی
برکھا بھی جھر جھربرسے ہے مجھ بِرہن کے کلپاون کو

جب آس کی فصلیں پکتی ہیں اور باس فضا میں رَچتی ہے
تو بجلی تڑپن لاگے ہے کھلیان میں آگ لگاون کو

جو بستی پیچھے چھوڑ آئی یادوں میں سمائی رہتی ہے
من میرا مچلا جائے ہے پھر اُس بستی میں جاون کو

جس تن لاگے سو تن جانے پر پریم نگریا میں یارو!
سب لوکاں دوڑے آتے ہیں دُوجوں کا درد بٹاون کو

اک پیتم واں پہ سوئے ہے نہ منہ کھولے نہ بات کرے
پر پریمی پَل پَل جاتے ہیں چرنوں میں پھول چڑھاون کو

اُس دَر کی پُجارن کو لوگو کب جگ کا لوبھ لبھائے ہے
کہ رام کی  سیتا نجروں میں کب لاوے پاپی راون کو

سب گوپیاں دوڑی آوے تھیں جب کانوں میں یہ بانگ پڑی
کہ کرشن کنہیا آویں گے ُسندرتا رُوپ دکھاون کو

جا دَوڑ لپٹ جا سینے سے من موہن سامنے بیٹھا ہے
پگلی ہے ساری عمر پڑی گھبراون کو، شرماون کو

یہ وقت کا پنچھی تو آگے سے آگے اُڑتا جائے ہے
جو بِیت گیا سو بِیت گیا پھر کیا رہوت پچھتاون کو

اِن اونچے پِیڑھے والوں کا اس وقت تماشا کیا ہو گا
تقدیر کا ڈمرو باجے گا جب ِتگنی ناچ نچاون کو

کیا رام دوارے جاؤں مَیں پگ پگ پہ ٹھوکر لاگے ہے
ہر جا اِک سُندر مُورت ہے مجھ مُورکھ کے بہکاون کو

لَوٹی تو نیناں جل تھل تھے سینے پہ دُونا بوجھ پڑا
مَیں کِس چو پال میں جا بیٹھی تھی اپنا جی بہلاون کو

سَر بھاری ، پِنڈا دُکھتا ہے ، من پھوڑا ، نظریں گھائل ہیں
وہ کومل ہاتھ ہی چاہیئے ہیں ان زخموں کے سہلاون کو

پی گھر آئیں تو یہ نہ ہو کہ آنگن میں اندھیارا ہو
سو من کا تیل نچوڑا ہے نینوں کے دِیپ جلاون کو

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں