صفحات

پیر، 13 جون، 2016

62۔ رقیبو سامنے آؤ تو بات بنتی ہَے

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ206۔207

62۔ رقیبو سامنے آؤ تو بات بنتی ہَے


رقیبو سامنے آؤ تو بات بنتی ہَے
کچھ اور تیر چلاؤ تو بات بنتی ہَے

نگاہِ یار کا طالب ہے رقص بسمل کا
مزید زخم لگاؤ تو بات بنتی ہَے

چراغ گھر کی منڈیروں کے تو بجھا ڈالے
دلوں کے دیپ بجھاؤ تو بات بنتی ہَے

جگر فگار ہو، دل سوختہ، نظر زخمی
تپک رہے ہوں یہ گھاؤ تو بات بنتی ہَے

نگاہ و فکر و دل و جان جگمگا اٹھیں
گر ایسے جشن مناؤ تو بات بنتی ہَے

جو داغ داغ ہَے دامن وہ دُھل کے صاف تو ہو
بہت سے اشک بہاؤ تو بات بنتی ہَے

دلوں کی راکھ میں چنگاریاں تلاش کرو
دہک اٹھیں یہ الاؤ تو بات بنتی ہَے

وہ بے نیاز ہَے اپنی نیازمندی سے
تم اس کے ناز اٹھاؤ تو بات بنتی ہَے

مِرے حبیب مِری بات کا جواب تو دو
دلوں کی آس بندھاؤ تو بات بنتی ہَے

دل و نگاہ کا اتنا بھی امتحان نہ لو
بس اب تو لوٹ ہی آؤ تو بات بنتی ہَے

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں