صفحات

ہفتہ، 16 جولائی، 2016

319۔ سُن! محوِ گفتگو ہے یہ کون آسمان سے

اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ471

319۔ سُن! محوِ گفتگو ہے یہ کون آسمان سے


سُن! محوِ گفتگو ہے یہ کون آسمان سے
پردے تمام اُٹھ رہے ہیں درمیان سے

اتنے وثوق سے جسےجھٹلا رہے ہیں آپ
اُترا نہ ہو وہ چاند کہیں آسمان سے

خلقت تمام چل رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ
مجبور گھر سے نکلا ہے اس آن بان سے

وہ امتحاں کا دور تھا، آیا گزر گیا
اب معذرت کیا کرو خالی مکان سے

اسؐ کی بلند شان کا کیا تذکرہ کروں
بالا ہے جس کا مرتبہ وہم و گمان سے

واپس اگر گیا بھی تو مشکل سے جائے گا
مُلّا کا بھوت نکلا ہے جو مرتبان سے

ہے آئنوں میں پہلی سی رونق نہ روشنی
آنکھیں چرا کے لے گیا کوئی مکان سے

اب اس سے کیا غرض کہ لگا یا خطا گیا
جب تیر ہی نکل گیا مضطرؔ! کمان سے

چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں