صفحات

پیر، 3 اکتوبر، 2016

151۔ نیند آنکھوں سے اڑی پھول سے خوشبو کی طرح

یہ زندگی ہے ہماری۔  چاند چہرہ ستارہ آنکھیں صفحہ97۔98

151۔ نیند آنکھوں سے اڑی پھول سے خوشبو کی طرح


نیند آنکھوں سے اُڑی پھول سے خوشبو کی طرح
جی بہل جائے گا شب سے تیرے گیسو کی طرح

دوستو جشن مناؤ کہ بہار آئی ہے
پھول گرتے ہیں ہر اک شاخ سے آنسو کی طرح

میری آشفتگیء شوق میں اک حسن بھی ہے
تیرے عارض پہ مچلتے ہوئے گیسو کی طرح

اب تیرے ہجر میں لذت نہ تیرے وصل میں لطف
ان دِنوں زیست ہے ٹھہرے ہوے آنسو کی طرح

زندگی کی یہی قیمت ہے کہ ارزاں ہو جاؤ
نغمۂ درد کے لیے موجۂ خوشبو کی طرح

کس کو معلوم نہیں کون تھا وہ شخص علیم
جس کی خاطر رہے آوارہ ہم آہو کی طرح

1963ء

عبید اللہ علیم ؔ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں