صفحات

ہفتہ، 12 نومبر، 2016

44۔ دعا دعا چہرہ

یہ زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ31۔33

44۔ دعا دعا چہرہ


دعا دعا وہ چہرہ
حیا حیا وہ آنکھیں
صبا صبا وہ زلفیں
چلے لہو گردش میں
رہے آنکھ میں دل میں
بسے مرے خوابوں میں
جلے اکیلے پن میں
ملے ہر اک محفل میں
دعا دعا وہ چہرہ
کبھی کسی چلمن کے پیچھے
کبھی درخت کے نیچے
کبھی وہ ہاتھ پکڑتے
کبھی ہوا سے ڈرتے
کبھی وہ بارش اندر
کبھی وہ موج سمندر
کبھی وہ سورج ڈھلتے
کبھی وہ چاند نکلتے
کبھی خیال کی رو میں
کبھی چراغ کی لو میں
دعا دعا وہ چہرہ
کبھی بال سکھائے آنگن میں
کبھی مانگ نکالے درپن میں
کبھی چلے پون کے پاؤں میں
کبھی ہنسے دھوپ میں چھاؤں میں
کبھی پاگل پاگل نینوں میں
کبھی چھاگل چھاگل سینوں میں
کبھی پھولوں پھول وہ تھالی میں
کبھی دئیوں بھری دیوالی میں
کبھی سجا ہوا آئینے میں
کبھی دعا بنا وہ زینے میں
کبھی اپنے آپ سے جنگوں میں
کبھی جیون موج ترنگوں میں
کبھی نغمہ نور فضاؤں میں
کبھی مولا حضور دعاؤں میں
کبھی رکے ہوئے کسی لمحے میں
کبھی دکھے ہوئے کسی چہرے میں
وہی چہرہ بولتا رہتا ہوں
وہی آنکھیں سوچتا رہتا ہوں
وہی زلفیں دیکھتا رہتا ہوں
دعا دعا وہ چہرہ
حیا حیا وہ آنکھیں
صبا صبا وہ زلفیں

1984ء

عبید اللہ علیم ؔ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں