صفحات

پیر، 30 جنوری، 2017

412۔ کچھ تو کرم فرماؤ ناں

اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم  صفحہ606

412۔ کچھ تو کرم فرماؤ ناں


کچھ تو کرم فرماؤ ناں
اتنا یاد نہ آؤ ناں

اپنے چاہنے والوں سے
اتنا بھی شرماؤ ناں

فرصت ہو تو چپکے سے
سپنے میں آ جاؤ ناں

جا بھی رہے ہو چپکے سے
کہتے ہو گھبراؤ ناں

ہم بھی آتے جاتے ہیں
تم بھی آؤ جاؤ ناں

عشق اگر دھوکا ہے میاں
یہ دھوکا بھی کھاؤ ناں

ہجر کی رُت میں رو رو کر
کندھاں کوٹھے ڈھاؤ ناں

شور مچا ہے مقتل میں
تم بھی شور مچاؤ ناں

ناحق اپنی کثرت پر
اتنا بھی اتراؤ ناں

اذنِ عام ہے کہتے ہیں
مضطرؔ تم بھی جاؤ ناں

چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں