صفحات

کلام بشیر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
کلام بشیر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 11 اپریل، 2016

01۔ درمدح حضرت مسیح موعود علیہ السلام

کلام ِبشیرایڈیشن 1963 صفحہ 3۔4

01۔ درمدح حضرت مسیح موعود علیہ السلام


1908ءیعنی بچپن کی کہی ہوئی نظم

تجھے دیکھا تو سارے اولیاء و انبیاء دیکھے
ظہورِ اولیاء تُو ہے،بروزِ انبیاء تُوہے

کلیم اللہ بننے کا شرف حاصل ہوا تجھ کو
خدا بولے نہ کیوں تجھ سے کہ محبوبِ خدا آیا

اندھیرا چھا رہا تھا سب،اجالاکردیاجس نے
وہی بدر الدجیٰ تُو ہے،وہی شمس الضحٰی تُوہے

گنہگاروں کو اپنی اک نظر سے پاک کر ڈالے
خدا سے پھر ملائے جو وہ مردِ باصفا تُو ہے

وہ خاطی ہیں جو کہتے ہیں ،نہیں ہے کیمیاکچھ شے
مِسِ جاں کے لئے دیکھیں وہ آکر کیمیا تُو ہے

گئے اسلام کے خطرے کے دن جب سےکہ تُو آیا
خدا 1سے کشتئ اسلام کا اب ناخدا تُو ہے

گناہ سے پاک کر ہم کو شفا بیماریوں سے دے
توہم مردوں کو زندہ کرکہ عیسیٰ سے سوا تُوہے


02۔ پندونصیحت

کلام ِبشیرایڈیشن 1963 صفحہ 4۔5

02۔ پندونصیحت


1909ء

اپنا غمخوارمجھ کو جان اے دوست
میرا کہنا کبھی تو مان اے دوست

دنیائے دُوں سے مت لگانا دل
چند روزہ ہے یہ جہان اے دوست

پھول جتنے بھی چن سکے چن لے
ہے اجڑنے کو بوستان اے دوست

دین سے پھیرتا ہےتُومنہ کیوں؟
اسپہ لگتا نہیں لگا ن اے دوست

دین سے جو تجھے کرے غافل
بات اس کی کبھی نہ ما ن اے دوست

اس سے نکلیں گے بے بہا موتی
ایسی اسلام کی ہے کا ن اے دوست

لوٹ لے دین کا خزانہ تُو
اس سے غافل ہے سب جہا ن اے دوست

گرخدا کی طرف جھکے گاتُو
وہ بھی خود ہوگامہربا ن اے دوست

کرتُو یادِ خدا،کہ پیری میں
تجھ کو رکھےگی یہ جو ا ن اے دوست

اپنے دل میں جگہ خدا کو دے
پائے جنت میں تامکا ن اے دوست

کرلے جو کچھ کہ ہوسکےتجھ سے
سرپہ آیا ہے امتحا ن اے دوست

کھانے پینے میں رہ نہ تو،کہ نجات
تجھ کو دینگے نہ قوت ونا ن اے دوست

بدگمانی ہے زہرِ قاتل ایک
ہوکبھی بھی نہ بدگما ن اے دوست

گالیاں سن کے ایساہو خاموش
گویا منہ میں نہیں زبا ن اے دوست

تجھ کو رکھنا ہے گرنشاں اپنا
خودمٹااپنا تُونشا ن اے دوست

غم اٹھانے پڑیں گے،گررہنا
چاہتا ہے تُوشادما ن اے دوست

چاہتا ہے اگر کہ شان بڑھے
چھوڑدے اپنی آن با ن اے دوست

تجھ پہ اللہ اپنا رحم کرے
اور ہو تجھ پہ مہربا ن اے دوست

روزوشب ہے دعا یہ احمدؐ کی
تیرا جنت میں ہو مکان اے دوست


اتوار، 10 اپریل، 2016

03۔ موت

کلام ِبشیرایڈیشن 1963 صفحہ 5۔6

03۔ موت


1909ء

ہر ایک کو دکھاتی ہے اپنی بہار موت
ہر ایک  ہی کےہوتی ہے سرپرسوار موت

پنجے سے اُس کے چھوٹ کرجائے کوئی کہاں
پھیلائے جال بیٹھی ہے ہرسُوہزار موت

جو مرمٹے ہیں مرکے بھی زندہ رہیں گے وہ
جتنا نکالنا ہو نکالے بخار موت

تیغِ نگاہ ِیار کا کشتہ ہوں مَیں،جبھی
ڈرتا نہیں کبھی بھی ڈرائے ہزار موت

میری دکھوں میں شدتِ طبع کو دیکھ کر
ہوتی ہے دل ہی دل میں بہت شرمسار موت

مرنا تووصلِ یار ہےیہ جانتا ہوں میں
مجھ کو بھلا ڈراتی ہے کیوں باربارموت

مسلم کوو صلِ یارہے،کافر کو وصلِ نار
اخبارِ آخرت کا ہے نامہ نگار موت

خواہش اگر کوئی ہے تواحمدؐ کی ہے یہی
اسلام پر ہی دے مجھے پروردگار موت


04۔ انقطاع الی اللہ

کلام ِبشیرایڈیشن 1963 صفحہ 6۔8

04۔ انقطاع الی اللہ


1910ء

سر پر کھڑی ہے موت ذراہوشیار ہو
ایسانہ ہو کہ توبہ سے پہلے شکار ہو

زندہ خدا سے دل کو لگا اے عزیزِمن
کیا اُس سے  فائدہ جو فنا کا شکار ہو

کیوں ہو رہا ہے عشقِ بتاں میں خراب تُو
تجھ کو تو چاہیئےکہ خدا پر نثار ہو

یادِ خدا میں تجھ کو ملے لذت وسرور
بس تیری زندگی کا اِسی پر مدار ہو

تجھ کو اسی کا شوق ہو ہر وقت ہر گھڑی
ہردم اسی کے عشق کا سر میں خمار ہو

خالی ہو دل ہوائے متاعِ جہان سے
تجھ کو بس اک آرزوئے وصل ِیار ہو

یادِحبیبؐ سے نہ ہو غافل کبھی بھی تُو
اس بات سے کوئی ترا مانع ہزار ہو

سینہ ترا ہو مدفنِ حرص وہواؤآز
دل تیرا،تیری آرزوؤں کا مزار ہو

جاہ وجلال ِدنیائے فانی پہ لات مار
گر تُو یہ چاہتا ہے کہ تُو باوقارہو

ہو فکر تجھ کو روزِ جزاکی لگی ہوئی
اس اس کے غم میں آنکھ تیری اشکبار ہو

تسکینِ دل تو چاہتا ہے گر،توچاہیئے
دل کو ترے کبھی بھی نہ اے جاں قرار ہو

ایسا نہ ہو کہ تجھ کو گرائے یہ منہ کے بل
ہاں ہاں سنبھل کے نفسِ دنی پرسوار ہو

آگاہ تجھ کو تیری بدی پر کرے ضمیر
ناصح ہودل ترا نہ کہ یہ خاکسار ہو

طالب نگاہِ لطف کا ہوں مدتوں سے میں
مجھ پر بھی اک نظر مرے پروردگارہو

احمدیہی دعا ہے کہ روزِ جزا نصیب
تجھ کو نبئ کریمؐ کا قرب وجوارہو


ہفتہ، 9 اپریل، 2016

05۔ آؤ بلبل کہ مل کے نالہ کریں

کلام ِبشیرایڈیشن 1963 صفحہ 8۔9

05۔ آؤ بلبل کہ مل کے نالہ کریں


1920ء

مالِ دل دے دیا فقیر ہوئے
اس فقیری میں ہم اسیر ہوئے

جب سے دیکھا ہے روئے یارِ ازل
بت میری آنکھ میں حقیر ہوئے

ان نگاہوں نے کردیا گھائل
جگرودل کے پار تیر ہوئے

زاہدوتم سے دل ملے کیونکر
تم ہو آزاد ہم اسیر ہوئے

دل غنی ہے متاعِ دنیا سے
جب سے اس در کے ہم فقیر ہوئے

آؤ بلبل کہ مل کے نالہ کریں
ہوگیا عرصہ ہمصفیر ہوئے

دل میں کیا جانے کیا خیال آیا
آج نغمہ سرا بشیر ہوئے


06۔ ترانۂ حمد

کلام ِبشیرایڈیشن 1963 صفحہ 9۔11

06۔ ترانۂ حمد


بر موقع خرید اراضی برائے مسجد احمدیہ لندن
1920ء

آج دل مسرور ہے اپنا طبیعت شاد ہے
مسجدِ لندن کی رکھی جا رہی بنیاد ہے

ہے بناء اس کی خدا کے فضل پراوررحم پر
جو بناء اس کے مقابل پر ہے وہ برباد ہے

نعرۂ اللہ اکبراس سے اب ہوگا بلند
شرک کے مرکز میں یہ توحید کی بنیاد ہے

چشمِ بد بیں کورہو،دستِ مخالف ٹوٹ جائے
دل وہ غارت ہوجواس کو دیکھ کر ناشاد ہو

ہوش میں آ!دشمنِ بدخواہ!اپنی فکر کر
سراٹھا کردیکھ ربِّ خلق بالمرصادہے

اے خدا اب جلد لا وہ دن کہ ہم یہ دیکھ لیں
بندِطبعِ مسلمِ ناشاد پھر آزاد ہے

ہائے وہ اسلام ،وہ مسلم،کدھر کو چل بسے
نَے وہ شیریں ہی رہی باقی،نہ وہ فرہاد ہے

 دینِ حق اک صید ہے مقہور زیرِدام کفر
ہر طرف آواز وشوروغوغائے صیّادہے

اے خدا اسلام کی کشتی کو طوفاں سے بچا
ہم غریبوں کی تری درگاہ میں فریاد ہے

یاس کا منظر ہے لیکن دل ہیں امیدوں سے پُر
یاد ہے ہم کو ترا وعدہ خدایا!یاد ہے

 رحم فرمایا خدا نے سن کے بندوں کی پکار
آگیا وہ دین کا جو منفرد استاد ہے

آگیا مہدی مسیح ِوقت، مامورِخدا
دل میں پھر تازہ ہوئی پہلے سمونکی یاد ہے

اب گیا وقتِ خزاں اور آگیا وقتِ بہار
باغِ احمدؐمیں ہوا پھر سبزۂ نوزاد ہے

کرنا مغرب کو پڑے گا اب سرِ تسلیم خم
چل رہی مشرق سے بادِ نصرت وامداد ہے

ہر طرف پھیلے مبشر خدمت ِ دیں کے لیے
ملکِ انگلستاں میں بھی پہنچا ہوامنّاد ہے

دل ہے حمد وشکر سےلبریز اور سردرسجود
روح ہے مسرور،جاں خوش ہے،طبیعت شادہے

 صد مبارک ،صدمبارک،خادمانِ دین حق
مسجدِ لندن کی رکھی جا رہی بنیاد ہے

اب ترانہ ہوچکا روزِجزابھی یاد کر
اے بشیرِخستہ جاں قولِ بلیٰ بھی یاد کر