صفحات

ہفتہ، 30 اپریل، 2016

16۔ اپنی مریم کا جنازہ دیکھ کر

درعدن ایڈیشن 2008صفحہ34

16۔ اپنی مریم کا جنازہ دیکھ کر


الٰہی کس دلہن کی پالکی ہے
ملائک جس کو آئے ہیں اٹھانے

بصد تکریم جاتے ہیں جلو میں
فرشتے چادرِ انوار تانے

ہزاروں رحمتوں کے زیرِ سایہ
دعاؤں کے لئے بھاری خزانے

ہمارے گھر کی زینت جا رہی ہے
بساطِ گلشنِ جنت سجانے

''دلہن'' دولہا سے رخصت ہو رہی ہے
بلا بھیجا ہے ربِّ دو سرا نے

''محبت'' تھی مجسم میری مریم
چلی ہے پیار خالق سے بڑھانے

دل مہجور راضی ہو رضا پر
ترا چاہا نہیں چاہا خدا نے

''الفضل''10مارچ1944ء


17۔ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا خدا

درعدن ایڈیشن 2008صفحہ35۔36

17۔ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا خدا


برائے حامد احمد خان سلمہ

''محمدؐ پر ہماری جاں فدا ہے
کہ وہ کوئے صنم کا رہنما ہے''

کوئی ''ہمسر نہیں جس کا نہ ثانی''
پتہ ''اس'' یار کا اس نے دیا ہے

ودیعت کر کے انعام محبت
محبت سے جو اپنی کھینچتا ہے

کوئی اس کو نہ جب تک آپ چھوڑے
کسی کو خود نہیں وہ چھوڑتا ہے

نہ کیوں سو جاں سے دل اس پر فدا ہو
کہ وہ محبوب ہی جان وفا ہے

وہ سچا اور سچے عہد والا
جو منہ سے کہہ چکا وہ کر رہا ہے

نبھا دی اس نے جس سے دوستی کی
پھرا ہے جب بھی بندہ ہی پھرا ہے

گنہگاروں پہ وہ ''پیاروں'' کی خاطر
کرم کیا کیا نہیں فرما رہا ہے

دھلے جاتے ہیں دھبے دامنوں کے
برابر رحمتیں برسا رہا ہے

نہیں کچھ اس کے احسانوں کا بدلہ
کسی نے جان بھی دے دی تو کیا ہے

بڑا بدبخت ہے ظالم ہے بندہ
جو اس سے عہد کرکے توڑتا ہے

ذرا آگے بڑھے اور ہم نے دیکھا
وہ خود ملنے کو بڑھتا آ رہا ہے

محمدؐ کا خدا ہے پیار والا
محمدؐ کا جہاں میں بول بالا

''الفضل''8اگست1945ء


18۔ مبارک باد

درعدن ایڈیشن 2008صفحہ37۔38

18۔ مبارک باد


دعا برختم قرآن مجید

میری بھانجی آمنہ طیبہ سلمہا( بیگم صاحبزادہ مرزا مبارک احمد)نے جب قرآن شریف ختم کیاتویہ چند اشعار اس وقت ان کے لئے کہے گئے تھے۔مبارکہ

مبارک تمہیں ِختم قرآن طیّب
خدا کا ہوا فضل و احسان طیّب

مبارک تمہیں علم کا سر پہ جھومر
گلے کا بنے ہار ایمان طیّب

خدا کے کرم سے پھٹکنے نہ پائے
رہے دور ہی تم سے شیطان طیّب

اسی سے منور ہو سینہ تمہارا
کرے دل میں گھر نورِ قرآن طیّب

الٰہی یہی نور چھا جائے اتنا
کہ بن جائے شمعِ شبستان طیّب

سبق سارے بھولیں نہ بھولے یہ ہرگز
سکھاتا ہے جو تم کو قرآن طیّب

بٹھا دے گا دل میں محبت خدا کی
تمہیں یہ بنا دے گا انسان طیّب

ملا دے گا یہ تم کو آخر خدا سے
نکل جائیں گے دل کے ارمان طیّب

اسی راستہ پر چلو میری پیاری
یہی راہ ہے سب میں آسان طیّب

مقابل میں اسلام کے سارے مذہب
یہ مردے ہیں، لاشیں ہیں بے جان طیّب

رہو دل سے تم دین کی اپنے شیدا
کرو جان تک اس پہ قربان طیّب

جہاں کام دے گی نہ اے بی نہ سی ڈی٭
وہاں کام آئے گا قرآن طیّب

مسلمان بن کر دکھانا جہاں کو
بنانا بہت سے مسلمان طیّب

خدا سے دعا ہے کہ بن جائے اس کی
مری پیاری طیب مری جان طیّب
(آمین)

٭اس زمانہ میں عزیزہ کو انگریزی کا بہت شوق تھا اور انگریزی سکول میں جانے کا ارمان۔مبارکہ''

نوٹ :۔یہ بہت پرانی نظم ہے لیکن چھپی ''مصباح''1947ء میں ہے۔


19۔ اہلِ قادیاں کے نام پیغام

درعدن ایڈیشن 2008صفحہ39۔40

19۔ اہلِ قادیاں کے نام پیغام


یہ نظم امیرصاحب جماعت احمدیہ قادیان کی درخواست اور صاحبزادہ حضرت میاں بشیر احمد صاحب سلمہ، اللہ کی تحریک پر کہی گئی تھی۔

خوشا نصیب کہ تم قادیاں میں رہتے ہو
دیارِ مہدئ آخر زماں میں رہتے ہو

قدم مسیح کے جس کو بنا چکے ہیں ''حرم''
تم اس زمینِ کرامت نشاں میں رہتے ہو

خدا نے بخشی ہے ''الدّار'' کی نگہبانی
اسی کے حفظ اسی کی اماں میں رہتے ہو

فرشتے ناز کریں جس کی پہرہ داری پر
ہم اس سے دور ہیں تم اس مکاں میں رہتے ہو

فضا ہے جس کی معطّر نفوسِ عیسیٰ سے
اسی مقامِ فلک آستاں میں رہتے ہو

نہ کیوں دلوں کو سکون و سرور ہو حاصل
کہ قربِ خطۂِ رشکِ جناں میں رہتے ہو

تمہیں سلام و دعا ہے نصیب صبح و مسا
جوارِ مرقدِ شاہِ زماں میں رہتے ہو

شبیں جہاں کی ''شب قدر'' اور دن عیدیں
جو ہم سے چھوٹ گیا اس جہاں میں رہتے ہو

کچھ ایسے گل ہیں جو پژمردہ ہیں جدا ہو کر
انہیں بھی یاد رکھو ''گلستاں'' میں رہتے ہو

تمہارے دم سے ہمارے گھروں کی آبادی
تمہاری قید پہ صدقے ہزار آزادی

''بلبل ہوں صحن باغ سے دور اور شکستہ پر
پروانہ ہوں چراغ سے دور اور شکستہ پر''

الفضل۔5جنوری 1940ء


20۔ دعا

درعدن ایڈیشن 2008صفحہ41

20۔ دعا


منصورہ بیگم سلمہا کی مسلسل بیماری بڑی ہی پریشان کن تھی کہ اس میں عزیز عبداللہ خان کی ناگہانی شدید علالت سے دل سخت اضطراب میں مبتلا ہو گیاتھا اسی سلسلہ میں رات کو دعا کرتے کرتے کچھ دعائیہ اشعار سے موزوں ہو گئے ہیں جو شائع کرنے کے لئے محض اس لئے ارسال ہیں کہ شاید کسی اور کو بھی عالم درد کی نسبتاً پرسکون گھڑیوں میں ان کا پڑھنا اچھا معلوم ہو۔''مبارکہ''

مرے مولا مرے ولی و نصیر
مرے آقا مرے عزیز و قدیر

اے مجیب الدعاء سمیع و بصیر
قادر و مقتدر علیم و خبیر

دل کی حالت کو جاننے والے
اپنے بندوں کی ماننے والے

اے ودود و رؤف ربِّ رحیم
اے غفور! اے میرے عفو و حلیم

لطف کر بخش دے خطاؤں کو
ٹال دے دور کر بلاؤں کو

شافی و کافی و حفیظ و سلام
مالک و ذوالجلال و الاکرام

خالق الخلق ربی الاعلیٰ
حی و قیوم ، محیی الموتی

واسطہ تجھ کو تیری قدرت کا
واسطہ تجھ کو تیری رحمت کا

اپنے نامِ کریم کا صدقہ
اپنے فضلِ عظیم کا صدقہ

تجھ کو تیرا ہی واسطہ پیارے
میرے پیاروں کو دے شفا پیارے
(آمین)

''الفضل''24فروری1949ء


جمعہ، 29 اپریل، 2016

21۔ بسم اللّہ السمیع الدعاء

درعدن ایڈیشن 2008صفحہ42۔43

21۔ بسم اللّہ السمیع الدعاء


حضرت نواب محمد عبداللہ خان صاحب پر بیماری کے دوبارہ حملہ پر نیز منصورہ بیگم کی علالت مسلسل پر یہ دعائیہ نظم لکھی گئی۔مندرجہ بالا دعا کا ایک شعر یہ بھی تھا جو ایک سے دو ہوجانے کی وجہ سے اس وقت میں نے نکال دیا تھا ؎
تو چاہے اگر خاک کی چٹکی میں شفا دے
ہر ذرۂ ناچیز کو اکسیر بنا دے
مبارکہ

اے محسن و محبوب خدا اے مرے پیارے
اے قوت جاں اے دلِ محزوں کے سہارے

اے شاہِ جہاں! نورِ زماں، خالق و باری
ہر نعمت کونین ترے نام پہ واری

یارا نہیں پاتی ہے زباں شکر و ثنا کا
احساں سے بندوں کو دیا اذن دعا کا

کیا کرتے جو حاصل یہ وسیلہ بھی نہ ہوتا
یہ آپ سے دو باتوں کا حیلہ بھی نہ ہوتا

تسکینِ دل و راحتِ جاں مل ہی نہ سکتی
آلامِ زمانہ سے اماں مل ہی نہ سکتی

پروا نہیں باقی نہ ہو بے شک کوئی چارا
کافی ہے ترے دامنِ رحمت کا سہارا

مایوس کبھی تیرے سوالی نہیں پھرتے
بندے تری درگاہ سے خالی نہیں پھرتے

مالک ہے جو تُو چاہے تو مردوں کو جلا دے
اے قادرِ مطلق! مرے پیاروں کو شفا دے

ہر آن ترا حکم تو چل سکتا ہے مولیٰ
وقت آبھی گیا ہو تو وہ ٹل سکتا ہے مولیٰ

تقدیر یہی ہے تو یہ تقدیر بدل دے
تو مالکِ تحریر ہے ''تحریر'' بدل دے
آمین

''الفضل''3مارچ1949ء