کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ11۔12
4۔ ربوہ کی ایک مبارک رات
ربوہ میں ٢٧ رمضان المبارک کی رات کے روح آفریں مناظر سے متاثر ہو کر
ذکر سے بھر گئی ربوہ کی زمیں آج کی
رات
اتر آیا ہے خداوند یہیں آج کی رات
شہر ۔ جنت کے ملا کرتے تھے طعنے جس
کو
بن گیا واقعۃً خلدِ بریں آج کی رات
وا درِ گریہ ، کشا دیدہ و دل ، لب آزاد
کس مزے میں ہیں ترے خاک نشیں آج کی
رات
کوچے کوچے میں بپا شور '' مَتٰی
نَصْرُ اللّٰہ''
لاجرم نصرتِ باری ہے قریں ، آج کی رات
جانے کس فکر میں غلطاں ہے مرا کافر
گر
اِدھر اِک بار جو آنکلے کہیں آج کی
رات
'' غیر مسلم '' کسے کہتے ہیں ۔اُسے
دکھلائے
ایک اک ساکن ربوہ کی جبیں ، آج کی رات
''کافر و ملحد و دجال '' بلا
سے ہوں مگر
تیرے عشاق کوئی ہیں تو ہمیں۔ آج کی
رات
آنکھ اپنی ہی ترے عشق میں ٹپکاتی ہے
وہ لہو جس کا کوئی مول نہیں۔ آج کی
رات
دیکھ اس درجہ غمِ ہجر میں روتے روتے
مر نہ جائیں ترے دیوانے کہیں۔آج کی
رات
جن پہ گزری ہے وہی جانتے ہیں ۔غیروں
کو
کیسے بتلائیں کہ تھی کتنی حسیں آج کی
رات
کاش اُتر آئیں یہ اُڑتے ہوئے سیمیں
لمحات
کاش یوں ہو کہ ٹھہر جائے یہیں آج کی
رات
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں