کلام
ِبشیرایڈیشن 1963 صفحہ 4۔5
02۔
پندونصیحت
1909ء
اپنا غمخوارمجھ کو جان اے دوست
میرا کہنا کبھی تو مان اے دوست
دنیائے دُوں سے مت لگانا دل
چند روزہ ہے یہ جہان اے دوست
پھول جتنے بھی چن سکے چن لے
ہے اجڑنے کو بوستان اے دوست
دین سے پھیرتا ہےتُومنہ کیوں؟
اسپہ لگتا نہیں لگا ن اے دوست
دین سے جو تجھے کرے غافل
بات اس کی کبھی نہ ما ن اے دوست
اس سے نکلیں گے بے بہا موتی
ایسی اسلام کی ہے کا ن اے دوست
لوٹ لے دین کا خزانہ تُو
اس سے غافل ہے سب جہا ن اے دوست
گرخدا کی طرف جھکے گاتُو
وہ بھی خود ہوگامہربا ن اے دوست
کرتُو یادِ خدا،کہ پیری میں
تجھ کو رکھےگی یہ جو ا ن اے دوست
اپنے دل میں جگہ خدا کو دے
پائے جنت میں تامکا ن اے دوست
کرلے جو کچھ کہ ہوسکےتجھ سے
سرپہ آیا ہے امتحا ن اے دوست
کھانے پینے میں رہ نہ تو،کہ نجات
تجھ کو دینگے نہ قوت ونا ن اے دوست
بدگمانی ہے زہرِ قاتل ایک
ہوکبھی بھی نہ بدگما ن اے دوست
گالیاں سن کے ایساہو خاموش
گویا منہ میں نہیں زبا ن اے دوست
تجھ کو رکھنا ہے گرنشاں اپنا
خودمٹااپنا تُونشا ن اے دوست
غم اٹھانے پڑیں گے،گررہنا
چاہتا ہے تُوشادما ن اے دوست
چاہتا ہے اگر کہ شان بڑھے
چھوڑدے اپنی آن با ن اے دوست
تجھ پہ اللہ اپنا رحم کرے
اور ہو تجھ پہ مہربا ن اے دوست
روزوشب ہے دعا یہ احمدؐ کی
تیرا جنت میں ہو مکان اے دوست
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں