صفحات

ہفتہ، 2 اپریل، 2016

14۔ آ مرے چاند میری رات بنے

کلام طاہر ایڈیشن 2004صفحہ41۔42

14۔ آ مرے چاند میری رات بنے


تو مرے دل کی شش جہات بنے
اِک نئی میری کائنات بنے

سب جو تیرا ہے لاکھ ہو میرا
تُو جو میرا بنے تو بات بنے

نیچ ہے تجھ سے منقطع ہر ذات
جس کا تُو ہو اُسی کی ذات بنے

عالمِ رنگ و بو کے گل بوٹے
خواب ٹھہرے ، توہمات بنے

سادہ باتوں کا بھی ملا نہ جواب
سب سوالات مظلمات بنے

یہ شب و روز و ماہ و سال تمام
کیسے پیمانہ صفات بنے؟

ہوئی میزانِ ہفتہ کب آغاز؟
کیسے دن رات سات سات بنے؟

عالم حیرتی کے مندر میں
کبھی بت مظہرِ صفات بنے

کبھی مخلوق ہو گئی ہمہ اُوست
آتش و آب ، عین ذات بنے

کتنے منصور چڑھ گئے سر دار
کتنے نعرے تعلیات بنے

کتنے عزیٰ بنے ، مٹے کَے بار؟
کتنے لات اُجڑے کتنے لات بنے

کتنے محمود آئے ، کتنی بار
سومنات اُجڑے ، سومنات بنے

جو کھنڈر تھے محل بنائے گئے
کتنے محلوں کے کھنڈرات بنے

عالم بے ثبات میں شب و روز
آج کی جیت کل کی مات بنے

تیرے منہ کے سبک سہانے بول
دل کے بھاری معاملات بنے

دن بہت بے قرار گزرا ہے
آ مرے چاند ، میری رات بنے

المحراب صدسالہ جشن تشکر نمبر۔ مرتبہ لجنہ کراچی ١٩٨٩ء


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں