درعدن
ایڈیشن 2008صفحہ50۔51
25۔ رخصتانہ
مندرجہ ذیل چند اشعار میری بھتیجی
عزیزہ امۃالنصیر سلمہا اللہ (جو سارہ بیگم مرحومہ کے بطن سے ہیں) کی رخصتی کے دن
قدرتی دردمندانہ جذبات کے ماتحت کہے گئے جو ربوہ میں شادی کی محفل میں پڑھے گئے۔
(مبارکہ بیگم 29جنوری1952ء)
(1)
بزبان حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ
یہ راحتِ جاں نورِ نظر تیرے حوالے
یاربّ میرے گلشن کا شجر تیرے حوالے
اک روٹھنے والی کی امانت تھی میرے پاس
اب لختِ دل خستہ جگر تیرے حوالے
ظاہر میں اسے غیر کو میں سونپ رہا ہوں
کرتا ہوں حقیقت میں مگر تیرے حوالے
پہنے ہے یہ ایمان کا ، اخلاق کا زیور
یہ لعل یہ الماس و گہر تیرے حوالے
یہ شاخ قلم کرتا ہوں پیوند کی خاطر
اتنا تھا مرا کام ''ثمر'' تیرے حوالے
سنت تیرے مرسل کی ادا کرتا ہوں پیارے
دلبند کو سینہ سے جدا کرتا ہوں پیارے
(2)
بزبان عزیزہ امۃ النصیر بیگم
یہ نازش صد شمس و قمر تیرے حوالے
مولا میرا نایاب پدر تیرے حوالے
اس گھر میں پلی، بڑھ کے جواں ہو کے
چلی میں
پیارے تیرے محبوب کا گھر تیرے حوالے
سب چھٹتے ہیں ماں باپ بہن بھائی بھتیجے
یہ باغ یہ بوٹے یہ ثمر تیرے حوالے
گھروالے تو یاد آئیں گے یاد آئے گا
گھر بھی
یہ صحن یہ دیوار یہ در تیرے حوالے
جب مجھ کو نہ پائیں گے تو گھبرائیں
گے دونوں
یارب میری امی کے پسر تیرے حوالے
مجبور ہوں مجبور ہوں منہ موڑ رہی ہوں
چھوڑا نہیں جاتا ہے مگر چھوڑ رہی ہوں
''الفضل''31جنوری 1952ء صفحہ2
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں