درعدن
ایڈیشن 2008صفحہ81۔82
39۔ ایک مجاہد کی جدائی پر
اسی گزشتہ جلسہ سالانہ کے قریب ایک صبح آنکھ کھلتے کھلتے یہ مصرع میری زبان پر
تھا۔ع
غلامے از غلامانِ محمدؐ
اس سے پہلے کوئی خواب دیکھا ہو تو وہ فراموش ہو چکا تھا،بظاہر اس میں کوئی قابل
تشویش پہلو محسوس ہونا ضروری نہ تھا تا ہم میرے دل پر اچھا اثر نہ تھا ۔وہم آتے رہے
۔ دعا کی مگر خیال سا لگا رہا۔
چوہدری فتح محمد سیال صاحب مرحوم کی اچانک وفات کی خبر پر اس خواب والے مصرعہ پر
چند اشعار اس صدمہ کی حالت میں آخر صورت پذیر ہو گئے جو درج ذیل ہیں۔
اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے کسی کا بچہ وفات پا جائے تو دعا دی جاتی ہے کہ خدا نعم
البدل دے مگر میرے خیال میں ان بیش قیمت خدام دین کی وفات پر اس سے بھی بڑھ کر تڑپ
کے ساتھ ہر احمدی کے دل سے یہ دعا نکلنی چاہئے کہ الٰہی ہم کو نعم البدل دے۔ ایک نہیں
بلکہ ایک کے عوض ہزار وں۔آمین۔مبارکہ
جواں مردے ز مردانِ محمدؐ
''غلامے از غلامانِ محمدؐ
یکے از عاشقانِ روئے احمد
یکے از جاں نثارانِ محمدؐ
سنا ہے آج رخصت ہو گیا ہے
نبھا کر عہد و پیمان محمدؐ
بسرعت سوئے جنت اڑ گیا ہے
مجاہد طیرِ پرّانِ محمدؐ
رہا کوشاں پئے فتحِ محمدؐ
فدا کی جان قربانِ محمدؐ
وہ چل دیتا جدھر کرتے اشارہ
علمبردارِ ذی شانِ محمدؐ
اسی کوشش میں ساری عمر گزری
پھلے پھولے گلستانِ محمدؐ
بشر تھا پھرتے پھرتے تھک گیا تھا
پنہ لی زیرِ دامانِ محمدؐ
مبارک ہے یہ انجام مبارک
زہے قسمت محبّانِ محمدؐ
الفضل
15 اپریل 1960ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں