کلام
ِبشیرایڈیشن 1963 صفحہ 18۔19
10۔
خطاب بہ نوجوانانِ جماعتِ
احمدیہ
حسن اپنا ہی نظر آیاتوکیا آیا نظر
غیر کا حسن بھی دیکھے وہ نظر پیدا
کر
چشمِ احباب میں گر تونے جگہ پائی
تو کیا
حسن و احساں سے دل ِخصم میں گھر
پیدا کر
یہ زرومال تو دنیا میں ہی رہ جائیں
گے
حشر کے روز جو کام آئے وہ زر پیدا
کر
ہے وہ کس کام کا ،گرخشک ہے نخلِ
ایماں
سینچ عرفان کے پانی سے،ثمر پیدا کر
احمدی!گر تجھے بننا ہے صحابہ ؓ کا
مثیل
دست وبازو۔وہ دل و سر ،وہ جگر پیدا
کر
پھر وہی نالہ ،وہی نیم شبی اُن کی
دعا
پھر وہی گریہ ،وہی دیدۂ تر پیدا کر
پھر وہی رنگِ وفا اور وہی شورشِ
عشق
پھر وہی دز،وہی درد و اثر پیدا کر
پھر وہی زہد،وہی تقویٰ،وہی نفس کشی
ہاں وہی ضبط،وہی غضِّ بصر پیدا کر
وحدت وطاعت وبے نفسی وصدق و اخلاص
حکمت ومعرفت و علم و ہنر پیدا کر
دین پر مال وتن وجان تھے اُن کے
قرباں
رنگ یہ ہو سکے تجھ سے بھی اگر،پیدا
کر
شان اسلام کی قائم جو انہوں نے کی
تھی
نقشۂ عالم میں وہی بارِدگرپیدا کر
سخت مشکل ہے کہ اس چال سے منزل یہ
کٹے
ہاں اگر ہو سکے پرواز کے پَر پیدا
کر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں