صفحات

منگل، 5 اپریل، 2016

15۔ حالِ پریشاں

حیاتِ قمر الانبیاء ؓ
مصنفہ محمد اسماعیل پانی پتی ایڈیشن 1964صفحہ286۔287

15۔ حالِ پریشاں


حضرت میاں صاحب کی ایک نایاب نظم

"گلدستہ عرفان"کے نام سے آپ کی نظموں کاایک مجموعہ قادیان سے شائع ہواتھا۔بعد میں کچھ اضافہ کے ساتھ میں آپ کی نظموں کا دوسرا مجموعہ "کلام بشیر"کے نام سے 1963میں شائع کیا تھا۔اس کے شائع ہونے کے بعد برادر محترم مولوی عبدالقادر صاحب دہلوی ناظم جائداد صدر انجمن احمدیہ قادیان نے  کہیں سے تلاش کر کے حضرت میاں صاحب کی ایک نظم مجھے بھیجی  جواب تک کے شائع شدہ کسی مجموعہ میں نہیں ہے۔میں مولوی صاحب محترم کے شکریہ کے ساتھ اس بے نظیر اور پرمعارف نظم کو یہاں نقل کرتا ہوں۔(محمد اسماعیل پانی پتی)

کیوں حال پریشاں رہنے لگا نہیں آتا جی کو چین ذرا؟
میرے سر میں جانے بھرا کیاہے؟میرے دل کو جانے ہوا کیا ہے؟

اس خواہش میں سب عمر کٹی،پرحسرت دل کی دل میں رہی
کوئی آکرپوچھےہم سے کبھی ،"تیرے دردِ نہاں کی دواکیا ہے"؟

ہم رنج سہیں یا غم سے مریں یا عشق میں تیرے آہیں بھریں
تجھے کیا پروا،تیری جانے بلا،کیاعشق ہےاوروفا کیا ہے؟

آ،جانے دے،مت اورستا،میرے روٹھنے والے،مان بھی جا
میں دکھیا ہوں،لے میری دعا،یایہ توبتاکہ خطا کیا ہے؟

تیرے عشق میں کیا کیا رنج سہے،دکھ درداٹھائے جاں سے گئے
تورہتا ہےپھر بھی ہم سے خفا،تقدیر میں جانے لکھا کیا ہے؟

اب جانے دے حد سے نہ گزریہ ظلم یہ جوروجفاکم کر
مظلوم کے تیر دعا سے ڈر،اورسوچ کہ آہِ رسا کیا ہے؟

نہیں ہوتی بتوں میں ذرا بھی وفا،نہیں جانتے جوروجفاکے سوا
دل اپنا بشیرخدا سے لگااس عشق بتاں میں دھرا کیا ہے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں