درعدن
ایڈیشن 2008صفحہ61۔62
32۔ نشان حقیقت کی آرزو
ڈاکٹر سر محمد اقبال کی نظم ؎
کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں
کے جواب میں
مجھے دیکھ طا ِلب منتظر مجھے دیکھ شکل
مجاز میں
جو خلوصِ دل کی رمق بھی ہے ترے ادّعائے
نیاز میں
ترے دل میں میرا ظہور ہے ، ترا سر ہی
خود سرِ طور ہے
تری آنکھ میں مرا نور ہے ، مجھے کون
کہتا ہے دور ہے
مجھے دیکھتا جو نہیں ہے تُو ' یہ تری
نظر کا قصور ہے
مجھے دیکھ طا ِلب منتظر مجھے دیکھ شکل
مجاز میں
کہ ہزارو ںسجدے تڑپ رہے ہیں تری جبین
نیاز میں
مجھے دیکھ رفعتِ کوہ میں مجھے دیکھ
پستی ءکاہ میں
مجھے دیکھ عجزِ فقیر میں ، مجھے دیکھ
شوکتِ شاہ میں
نہ دکھائی دوں تو یہ فکر کر کہیں فرق
ہو نہ نگاہ میں
مجھے دیکھ طا ِلب منتظر مجھے دیکھ شکل
مجاز میں
کہ ہزارو ںسجدے تڑپ رہے ہیں تری جبین
نیاز میں
مجھے ڈھونڈ دل کی تڑپ میں تُو، مجھے
دیکھ روئے نگار میں
کبھی بلبلوں کی صدا میں سن، کبھی دیکھ
گل کے نکھار میں
میری ایک شان خزاں میں ہے ، میری ایک
شان بہار میں
مجھے دیکھ طا ِلب منتظر مجھے دیکھ
شکل مجاز میں
کہ ہزارو ںسجدے تڑپ رہے ہیں تری جبین
نیاز میں
میرا نورشکل ہلال میں ، مرا حسن بدرِ
کمال میں
کبھی دیکھ طرزِ جمال میں،کبھی دیکھ
شانِ جلال میں
رگِ جان سے ہوں میں قریب تر ، ترا دل
ہے کس کے خیال میں
مجھے دیکھ طا ِلب منتظر مجھے دیکھ شکل
مجاز میں
کہ ہزارو ںسجدے تڑپ رہے ہیں تر ی جبین
نیاز میں
ماہنامہ مصباح اکتوبر1954ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں