صفحات

پیر، 21 نومبر، 2016

30۔ آئینے سے رکھے ہیں حرف وحس میں

یہ زندگی ہے ہماری۔  نگارِصبح کی اُمید میں صفحہ71۔72

30۔ آئینے سے رکھے ہیں حرف وحس میں


آئینے سے رکھے ہیں حرف وحس میں
کب بول پڑے جانے کون کس میں

دیکھے کوئی صبح کے بدن کو
کیا پھول کھلے ہوئے ہیں اس میں

کس شان سے بولتا ہے کوئی
اس عالمِ نیک اور نجس میں

لانا وہ کتابِ نور اس کی
ہر حال لکھا ہوا ہے جس میں

یہ روح کے رنگ سے کھلے گی
اک بات ہے حرفِ ملتمس میں

میں ذرّہ خاک اور وہ سورج
یہ کون سما رہا ہے کس میں

1993

عبید اللہ علیم ؔ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں