صفحات

منگل، 8 نومبر، 2016

52۔ جب لفظ کبھی ادب لکھو گے

یہ زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ47۔48

52۔ جب لفظ کبھی ادب لکھو گے


جب لفظ کبھی ادب لکھو گے
یہ لفظ مرا نسب لکھو گے

لکھا تھا کبھی یہ شعر تم نے
اب دُوسرا شعر کب لکھو گے

جتنا بھی قریب جاؤ گے تم
انساں کو عجب عجب لکھو گے

ہر لمحہ یہاں ہے ایک ’ہونا
کس بات کا کیا سبب لکھو گے

انسان کا ہو گا ہاتھ اس میں
اللہ کاجو غضب لکھو گے

جب رات کو نیند ہی نہ آئے
پھر رات کو کیسے شب لکھو گے

بچے کےبھی دل سے پو چھ لینا
کیا ہے وہ جسے طرب لکھو گے

صدیوں میں وہ لفظ ہے تمہارا
اک لفظ جو اپنا اب لکھو گے

میں اپنے وجود کا ہوں شاعر
جو لفظ لکھوں گا سب لکھو گے

1978ء

عبید اللہ علیم ؔ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں