اشکوں
کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ612
418۔ ہم
نے مانا بہت بڑے بھی ہو
ہم
نے مانا بہت بڑے بھی ہو
آئینوں
سے کبھی لڑے بھی ہو؟
موت
کا کر رہے ہو صاف انکار
موت
کے سامنے کھڑے بھی ہو!
کبھی
چھوٹوں میں ہو بہت چھوٹے
اور
بڑوں میں بہت بڑے بھی ہو!
سچ
بتاؤ کے چاہتے کیا ہو؟
چل
رہے بھی ہو اور کھڑے بھی ہو!
عجب
اضداد کا ہو مجموعہ
یعنی
چھوٹے بھی ہو بڑے بھی ہو!
شاملِ
حال ہو کبھی سب کے
کبھی
سب سے الگ کھڑے بھی ہو!
خود
ہی عاشق ہو اَور خود معشوق
خود
ہی سولی پہ جا چڑھے بھی ہو
چل
رہے ہو ازل سے اپنی طرف
اور
ازل سے یہیں کھڑے بھی ہو
سب
سے لڑتے جھگڑتے رہتے ہو
آئینے
سے کبھی لڑے بھی ہو؟
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں