اشکوں
کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ 621
426۔ نہ
اور جب انتظار اٹّھا
نہ
اور جب انتظار اٹّھا
تو
دور افق سے غبار اٹّھا
یہ
شور کیا دل کے پار اٹّھا
جو
دل پہ تھا اختیار اٹّھا
نہ
کر سکے عقل سے لڑائی
نہ
عشق پر انحصار اٹّھا
وہ
رات دن مسکرانے والا
نہ
جانے کیوں بے قرار اٹّھا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں