صفحات

پیر، 12 دسمبر، 2016

27 غزل۔ وہ تنکے نام جن کا آشیاں ہے

کلامِ مختار ؔ

27 غزل۔ وہ تنکے نام  جن کا آشیاں ہے


وہ تنکے نام  جن کا آشیاں ہے
انہیں پر اب نگاہِ آسماں ہے

جگر کی ٹیس یا دل کی خلش ہو
وہ اپنا ہاتھ رکھ دیں پھر کہاں ہے

لیے پھرتا ہوں دل سی شے بغل میں
جہاں میں ہوں وہیں کوئے بتاں ہے

علاجِ درد کرتے یا نہ کرتے
مگر وہ پوچھ تو لیتے کہاں ہے

پھریں وہ عہد سے تو میں بھی پھر جاؤں
مرے منھ میں بھی کیا اُن کی زباں ہے

تم اب مجھ پر سمجھ کر وار کرنا
خدا میرے تمہارے درمیاں ہے

درازیِ شبِ غم اللہ اللہ
کہ جو تارہ جہاں تھا وہ وہاں ہے

پڑا ہے گوشۂ خلوت میں مختاؔر
قفس میں عندلیبِ خوش بیاں ہے

(حیات حضرت مختار صفحہ309)

حضرت حافظ سید مختار احمد مختار ؔشاہجہانپوری صاحب ؓ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں