یہ
زندگی ہے ہماری۔ نگارِصبح کی اُمید میں صفحہ17۔19
3۔ تم اصل ہو یا خواب ہو تم کون
ہو
تم اصل ہو یا خواب ہو تم کون ہو
تم مہر ہو مہتاب ہو تم کون ہو
جو آنکھ بھی دیکھے تمہیں سرسبز ہو
تم اس قدر شاداب ہو تم کون ہو
تم لب بہ لب ،تم دل بہ دل ،تم جاں بہ
جاں
اک نشہ ہو اک خواب ہو تم کون ہو
جو دست رحمت نے مرے دل پر لکھا
تم عشق کا وہ باب ہو تم کون ہو
میں ہر گھڑی اک پیاس کا صحرا نیا
تم تازہ تر اک آب ہو تم کون ہو
میں کون ہوں وہ جس سے ملنے کے لیے
تم اس قدر بے تاب ہو تم کون ہو
میں تو ابھی برسا نہیں دو بوند بھی
تم روح تک سیراب ہو تم کون ہو
یہ موسم کمیابی گُل کل بھی تھا
تم آج بھی نایاب ہو تم کون ہو
چھوتے ہو دل کچھ اس طرح جیسے صدا
اک ساز پر مضراب ہو تم کون ہو
دل کی خبر دنیا کو ہے تم کو نہیں
کیسے مرے احباب ہو تم کون ہو
وہ گھر ہوں میں جس کے نہیں دیوار و
در
اس گھر کا تم اسباب ہو تم کون ہو
اے چاہنے والے مجھے اس عہد میں
میرا بہت آداب ہو تم کون ہو
1995
عبید اللہ علیمؔ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں