صفحات

جمعہ، 1 جنوری، 2016

7۔سرائے خام

سرائے خام

دنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیں
نقصاں جو ایک پیسہ کا دیکھیں تو مرتے ہیں

زر سے پیار کرتے ہیں اور دل لگاتے ہیں
ہوتے ہیں زر کے ایسے کہ بس مر ہی جاتے ہیں

جب اپنے دلبروں کو نہ جلدی سے پاتے ہیں
کیا کیا نہ ان کے ہجر میں آنسو بہاتے ہیں

پر ان کو اس سجن کی طرف کچھ نظر نہیں
آنکھیں نہیں ہیں کان نہیں دل میں ڈر نہیں

ان کے طریق و دھرم میں گو لاکھ ہو فساد
کیسا ہی ہو عیاں کہ وہ ہے جھوٹ اعتقاد

پر تب بھی مانتے ہیں اسی کو بہر سبب
کیا حال کردیا ہے تعصب نے ہے غضب

دل میں مگر یہی ہے کہ مرنا نہیں کبھی
ترک اس عیال و قوم کو کرنا نہیں کبھی

اے غافلاں و فانہ کند ایں سرائے خام
دنیائے دوں نماند و نماند بکس مدام


سرمہ چشم آریہ   صفحہ 89   مطبوعہ 1886ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں