صفحات

جمعہ، 1 جنوری، 2016

8۔وید

وید

ان کو سودا ہوا ہے ویدوں کا
ان کا دل مبتلا ہے ویدوں کا

آریو !اس قدر کرو کیوں جوش
کیا نظر آگیا ہے ویدوں کا

نہ کیا ہے نہ کرسکے پیدا
سوچ لو یہ خدا ہے ویدوں کا

عقل رکھتے ہو آپ بھی سوچو
کیوں بھروسہ کیا ہے ویدوں کا

بے خدا کوئی چیز کیونکر ہو
یہ سراسر خطا ہے ویدوں کا

ناستک مت کے وید ہیں حامی
بس یہی مدعا ہے ویدوں کا

ایسے مذہب کبھی نہیں چلتے
کال سر پر کھڑا ہے ویدوں کا


سرمہ چشم آریہ   صفحہ 172مطبوعہ 1886ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں