بدظنی سے بچو
اگر دل میں تمہارے شر نہیں ہے
تو پھر کیوں ظنِ بد سے ڈر نہیں ہے
کوئی جو ظنِ بد رکھتا ہے عادت
بدی سے خود وہ رکھتا ہے اِرادت
گمانِ بد شیاطیں کا ہے پیشہ
نہ اہلِ عفت و دیں کا ہے پیشہ
تمہارے دل میں شیطاں دے ہے بچے
اسی سے ہیں تمہارے کام کچے
وہی کرتا ہے ظنِّ بد بِلا رَیب
کہ جو رکھتا ہے پردہ میں وہی عیب
وہ فاسِق ہے کہ جس نے رہ گنوایا
نظر بازی کو اِک پیشہ بنایا
مگر عاشق کو ہر گز بد نہ کہیو!
وہاں بدظنیوں سے بچ کے رہیو
اگر عشاق کا ہو پاک دامن
یقیں سمجھو کہ ہے تریاق دامَن
مگر مشکِل یہی ہے درمیاں میں
کہ گُل بے خار کم ہیں بوستاں میں
تمیں یہ بھی سناؤں اس بیاں میں
کہ عاشق کس کو کہتے ہیں جہاں میں
وہ عاشق ہے کہ جس کو حسبِ تقدیر
مَحبت کی کماں سے آ لگا تِیر
نہ شَہوَت ہے نہ ہے کچھ نَفس کا جوش
ہوا اُلفت کے پیمانوں سے مدہوش
لگی سینہ میں اُس کے آگ غم کی
نہیں اس کو خبر کچھ پیچ و خم کی
منقول از مسودات حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام
ماشاءاللہ ۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا سارا کلام ہی الہٰی تائید سے لکھا ہوا ہے اس لئے اس کو پڑھنے سے دل کو لطف و سرور ملتا ہے وہ دیگر شعراءکے کلام میں نظر نہیں آتا ہے۔
جواب دیںحذف کریں