اِنذار
دوستو! جاگو کہ اب پھر زلزلہ
آنے کو ہے
پھر خدا قدرت کو اپنی جلد دکھلانے
کو ہے
وہ جو ماہِ فروری میں تُم نے
دیکھا زلزلہ
تُم یقیں سمجھو کہ وہ اِک زَجر
سمجھانے کو ہے
آنکھ کے پانی سے یارو! کچھ
کرو اِس کا علاج
آسماں اَے غافلو اب آگ برسانے
کو ہے
کیوں نہ آویں زلزلے تقوٰی کی
رہ گم ہو گئی
اِک مسلماں بھی مسلماں صرف
کہلانے کو ہے
کس نے مانا مجھ کو ڈر کر کس
نے چھوڑا بُغض و کیں
زندگی اپنی تو اُن سے گالیاں
کھانے کو ہے
کافر و دجال اور فاسق ہمیں
سب کہتے ہیں
کون ایماں صدق اور اِخلاص سے
لانے کو ہے
جس کو دیکھو بد گمانی میں ہی
حد سے بڑھ گیا
گر کوئی پوچھے تو سَو سَو عَیب
بتلانے کو ہے
چھوڑتے ہیں دیں کو اور دنیا
سے کرتے ہیں پیار
سَو کریں وَعظ و نصیحت کون
پچھتانے کو ہے
ہاتھ سے جاتا ہے دل دیں کی
مصیبت دیکھ کر
پر خدا کا ہاتھ اب اس دل کو
ٹھہرانے کو ہے
اس لیے اب غیرت اُس کی کچھ
تمہیں دکھلائے گی
ہر طرف یہ آفتِ جاں ہاتھ پھیلانے
کو ہے
موت کی رہ سے ملے گی اب تو
دیں کو کچھ مدد
ورنہ دیں اَے دوستو! اِک روز
مر جانے کو ہے
یا تو اِک عالَم تھا قرباں
اُس پہ یا آئے یہ دن
ایک عبدالعبد بھی اِس دیں کے
جھٹلانے کو ہے
چشمہ ء مسیحی ٹائیٹل پیج صفحہ2مطبوعہ
1906ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں