معرفت حق
آوازآرہی ہے یہ فونو گراف سے
ڈھونڈو خدا کو دل سے نہ لاف و گزاف سے
جب تک عمل نہیں ہے دل پاک و صاف سے
کمتر نہیں یہ مشغلہ بت کے طواف سے
باہر نہیں اگر دل مردہ غلاف سے
حاصل ہی کیا ہے جنگ و جدال و خلاف سے
وہ دیں ہی کیا ہے جس میں خدا سے نشاں نہ ہو
تائیدِ حق نہ ہو مددِ آسماں نہ ہو
مذہب بھی ایک کھیل ہے جب تک یقیں نہیں
جو نور سے تہی ہے خدا سے وہ دیں نہیں
دین ِ خدا وہی ہے جو دریائے نور ہے
جو اس سے دور ہے وہ خدا سے بھی دور ہے
دین ِ خدا وہی ہے جوہے وہ خدا نما
کس کام کا وہ دیں جو نہ ہووے گرہ کشا
جن کا یہ دیں نہیں ہے نہیں ان میں کچھ بھی دم
دنیا سے آگے ایک بھی چلتا نہیں قدم
وہ لوگ جو کہ معرفت حق میں خام ہیں
بت ترک کرکے پھر بھی بتوں کے غلام ہیں
اخبار الحکم 24 نومبر 1901ء
پاکستان میں تو اکثر جماعتی ویب سائٹس بلاک ہیں تو ایسی مشکلات میں یہ مائدہِ روحانی اس طرح ملنا ایک خوانِ نعمت سے کم نہیں ۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں