صفحات

جمعہ، 1 جنوری، 2016

درثمین

درثمین

منظوم اردوکلام حضرت مرزا غلام احمد قادیانی  مسیح موعودومہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام
فہرست

درثمین مطبوعہ 1896کے سرورق کا عکس



درثمین مطبوعہ 1901کے سرورق کا عکس


1۔نصرت الٰہی

درثمین صفحہ 3

1۔ نصرت الٰہی

خدا کے پاک لوگوں کو خدا سے نصرت آتی ہے
جب آتی ہے تو پھر عالَم کو اک عالَم دکھاتی ہے

وہ بنتی ہے ہوا اور ہر خس رہ کو اڑاتی ہے
وہ ہو جاتی ہے آگ اور ہر مخالف کو جلاتی ہے

کبھی وہ خاک ہوکر دشمنوں کے سر پہ پڑتی ہے
کبھی ہوکر وہ پانی ان پہ اک طوفان لاتی ہے

غرض رکتے نہیں ہرگز خدا کے کام بندوں سے
بھلا خالق کے آگے خلق کی کچھ پیش جاتی ہے

براہین احمدیہ حصہ دوم صفحہ 114مطبوعہ 1880ء


2۔دعوت فکر

درثمین صفحہ 4

2۔دعوت فکر


یارو خودی سے باز بھی آؤ گے یا نہیں؟
خوُ اپنی پاک صاف بناؤ گے یا نہیں؟

باطل سے میل دل کی ہٹاؤ گے یا نہیں؟
حق کی طرف رجوع بھی لاؤ گے یا نہیں؟

کب تک رہو گے ضد و تعصب میں ڈوبتے؟
آخر قدم بصدق اٹھاؤ گے یا نہیں؟

کیونکر کرو گے ردّ جو محقق ہے ایک بات؟
کچھ ہوش کرکے عذر سناؤ گے یا نہیں؟

سچ سچ کہو اگر نہ بنا تم سے کچھ جواب
پھر بھی یہ منہ جہاں کو دکھاؤ گے یا نہیں؟

براہین احمدیہ حصہ دوم  صفحہ 139مطبوعہ 1880ء

https://www.facebook.com/urdu.goldenpoems/

3۔فضائل قرآن مجید

درثمین صفحہ 5۔6

3۔فضائل قرآن مجید


جمال و حسن قرآں نور جانِ ہر مسلماں ہے
قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے

نظیر اس کی نہیں جمتی نظر میں فکر کر دیکھا
بھلا کیونکر نہ ہو یکتا کلامِ پاک رحماں ہے

بہار جاوداں پیدا ہے اس کی ہر عبارت میں
نہ وہ خوبی چمن میں ہے نہ اس سا کوئی بستاں ہے

کلام پاک یزداں کا کوئی ثانی نہیں ہرگز
اگر لولوئے عماں ہے وگر لعل بدخشاں ہے

خدا کے قول سے قول بشر کیونکر برابر ہو
وہاں قدرت یہاں درماندگی فرق نمایاں ہے

ملائک جس کی حضرت میں کریں اقرار لاعلمی
سخن میں اس کے ہمتائی کہاں مقدور انساں ہے

بنا سکتا نہیں اک پاؤں کیڑے کا بشر ہرگز
تو پھر کیونکر بنانا نور حق کا اُس پہ آساں ہے

ارے لوگو کرو کچھ پاس شان کبریائی کا
زباں کو تھام لو اب بھی اگر کچھ بوئے ایماں ہے

خدا سے غیر کو ہمتا بنانا سخت کفراں ہے
خدا سے کچھ ڈرو یا رویہ کیسا کذب و بہتاں ہے

اگر اقرار ہے تم کو خدا کی ذات واحد کا
توپھر کیوں اسقدر دل میں تمہارے شرک پنہاں ہے

یہ کیسے پڑ گئے دل پر تمہارے جہل کے پردے
خطا کرتے ہو باز آؤ اگر کچھ خوف یزداں ہے

ہمیں کچھ کیں نہیں بھائیو! نصیحت ہے غریبانہ
کوئی جوپاک دل ہووے دل وجاں اُس پہ قرباں ہے

براہین احمدیہ حصہ سوم  صفحہ 182مطبوعہ 1882ء

https://www.facebook.com/urdu.goldenpoems/

4۔عیسائیوں سے خطاب

درثمین صفحہ 7۔8

4۔عیسائیوں سے خطاب


آؤ عیسائیو! ادھر آؤ!
نور حق دیکھو راہ حق پاؤ!

جس قدر خوبیاں ہیں فرقان میں
کہیں انجیل میں تو دکھلاؤ

سرپہ خالق ہے اس کو یاد کرو
یوں ہی مخلوق کو نہ بہکاؤ

کب تلک جھوٹ سے کرو گے پیار
کچھ تو سچ کو بھی کام فرماؤ

کچھ تو خوف خدا کرو لوگو
کچھ تو لوگو خدا سے شرماؤ

عیش دنیا سدا نہیں پیارو
اس جہاں کو بقا نہیں پیارو

یہ تو رہنے کی جا نہیں پیارو
کوئی اس میں رہا نہیں پیارو

اس خرابہ میں کیوں لگاؤ دل
ہاتھ سے اپنے کیوں جلاؤ دل

کیوں نہیں تم کو دینِ حق کا خیال
ہائے سو سو اٹھے ہے دل میں ابال

کیوں نہیں دیکھتے طریق صواب
کس بلا کا پڑا ہے دل پہ حجاب

اس قدر کیوں ہے کین و استکبار
کیوں خدا یاد سے گیا یک بار

تم نے حق کو بھلا دیا ہیہات
دل کو پتھر بنا دیا ہیہات

اے عزیزو سنو کہ بے قرآں
حق کو ملتا نہیں کبھی انساں

جن کو اس نور کی خبر ہی نہیں
ان پہ اس یار کی نظر ہی نہیں

ہے یہ فرقاں میں اک عجیب اثر
کہ بناتا ہے عاشق دلبر

جس کا ہے نام قادر اکبر
اس کی ہستی سے دی ہے پختہ خبر

 کوئے دلبر میں کھینچ لاتا ہے
پھر تو کیا کیا نشان دکھاتا ہے

دل میں ہر وقت نور بھرتا ہے
سینہ کو خوب صاف کرتا ہے

اس کے اوصاف کیا کروں میں بیاں
وہ تو دیتا ہے جاں کو ادراک جاں

وہ تو چمکا ہے نیر اکبر
اس سے انکار ہوسکے کیونکر

وہ ہمیں دلستاں تلک لایا
اس کے پانے سے یار کو پایا

بحر حکمت ہے وہ کلام تمام
عشق حق کا پلا رہا ہے جام

بات جب اس کی یاد آتی ہے
یاد سے ساری خلق جاتی ہے

سینہ میں نقش حق جماتی ہے
دل سے غیر خدا اٹھاتی ہے

درد مندوں کی ہے دوا وہی ایک
ہے خدا سے خدا نما وہی ایک

ہم نے پایا خور ہدیٰ وہی ایک
ہم نے دیکھا ہے دلربا وہی ایک

اس کے منکر جو بات کہتے ہیں
یونہی اک واہیات کہتے ہیں

بات جب ہوکہ میرے پاس آویں
میرے منہ پر وہ بات کہہ جاویں

مجھ سے اس دلستاں کا حال سنیں
مجھ سے وہ صورت و جمال سنیں

آنکھ پھوٹی تو خیر کان سہی
نہ سہی یوں ہی امتحان سہی

براہین احمدیہ حصہ سوم  صفحہ 268مطبوعہ 1882ء

https://www.facebook.com/urdu.goldenpoems/