یہ
زندگی ہے ہماری۔ ویراں سرائے کا دیا صفحہ149
103۔ آئینہ
آئینہ
میں آئینہ ہوں
اور ہر آنے والے کو وہی چہرہ دکھاتا
ہوں
جو میرے سامنے لائے
مگر اب تھک گیا ہوں
چاہتا ہوں
کوئی مجھ کو اس طرح دیکھے
کہ چکنا چور ہو جاؤں
1975ء
عبید اللہ علیم ؔ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں