صفحات

اتوار، 23 اکتوبر، 2016

92۔ گیت

یہ زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ129۔130

92۔ گیت


گیت

مرے گھر کیسا بادل برسنے آیا
جیون اگن کو اور بڑھایا اور بڑھایا
بولے گا تو میرے لہو میں ہریالی آجائے گی
چھو لے گا تو یہ مٹّی پھر زندہ ہو جائے گی
پر میں نے ایسا کب پایا
مرے گھر کیسا بادل برسنے آیا
ایک دیا میں جلاؤں گی تو ایک دیا وہ جلائے گا
دیئے کی لَو سے لَو مل جائے گی گھر روشن ہو جائے گا
بٹ گیا لیکن سایا سایا
مرے گھر کیسا بادل برسنے آیا
اک دو سچّے سُر لگ جائیں تو جیون سکھی ہو جاتا ہے
کتنی دیر کا سوکھا ساگر سایوں میں کھو جاتا ہے
ایسا بادل کوئی نہ آیا
مرے گھر کیسا بادل برسنے آیا
جیون اگن کو اور بڑھایا اور بڑھایا

1976ء

عبید اللہ علیم ؔ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں