صفحات

جمعرات، 27 اکتوبر، 2016

79۔ کبھی ملیں پھر

یہ زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ103۔104

79۔ کبھی ملیں پھر


کبھی ملیں پھر

اُسی طرح
اُسی جگہ
اُنھی لوگوں
اُنھی گلیوں، بازاروں میں
اُنھی لمحوں میں
اور اُنھی لمحوں کی لذّت میں
آئینہ وار
اِک عکس سے دوسرا عکس لپٹتا جائے
وہی خوش گمانیوں کے چاند
وہی بد گمانیوں کے بھنور
وہی مدّو جزر رفاقتوں کے
وہی عذاب رقابتوں کے
میں کسی سے کوئی کہانی کہوں
تم کسی سے کوئی کہانی کہو
اور اصل میں ایک کہانی ہو
جو اپنی ہو
وہیں ملیں پھر اُسی طرح اُسی جگہ

عبید اللہ علیم ؔ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں