یہ
زندگی ہے ہماری۔ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ75۔76
139۔ سچا جھوٹ
سچا
جھوٹ
میں بھی جھوٹا تم بھی جھوٹے
آؤ چلو تنہا ہوجائیں
کون مریض اور کون مسیحا
اس دکھ سے چھٹکارا پائیں
آنکھیں اپنی خواب بھی اپنے
اپنے خواب کسے دکھلائیں
اپنی اپنی روحوں میں سب
اپنے اپنے لوڑھ سجائیں
اپنے اپنے کاندھوں پر سب
اپنی اپنی لاش اٹھائیں
بیٹھ کے اپنے اپنے گھر میں
اپنا اپنا جشن منائیں
شاید لمحہ آئندہ میں
لوگ ہمیں سچا ٹھہرائیں
1966ء
عبید اللہ علیم ؔ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں