یہ
زندگی ہے ہماری۔ ویراں سرائے کا دیا صفحہ127۔128
91۔ گیت
گیت
ہری ہری مہندی کے نیچے سرخ گلاب
تیرے خواب، تیری آنکھوں جیسے
اِنھی گلابوں جیسے
چومے تیرے ہاتھ مہندی والی رات
ہری ہری مہندی کے نیچے سرخ گلاب
اِک اِک بوند میں جیون رکھ دیں
برکھا رکھ دیں ساون رکھ دیں
آجا ترے ہاتھوں میں مہندی لگائیں ہری
ہری
ہری ہری مہندی کے نیچے سرخ گلاب
اس خوشبو میں ایک کہانی
کچھ جانی سی، کچھ انجانی
آجا ترے ہاتھوں میں مہندی لگائیں ہری
ہری
ہری ہری مہندی کے نیچے سرخ گلاب
تیرے خواب ، تیری آنکھوں جیسے
اِنہی گلابوں جیسے
چومے تیرے ہاتھ مہند ی والی رات
1976ء
عبید اللہ علیم ؔ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں