یہ
زندگی ہے ہماری۔ ویراں سرائے کا دیا صفحہ137۔138
97۔ پہلا شاعر میرؔ ہوا اور اس کے بعد ہوں میں
پہلا شاعر میرؔ ہوا اور اُس کے بعد ہوں میں
پہلے وہ تقدیر ہوا اور اُس کے بعد ہوں
میں
اکیلا اکیلا میں چاہوں تو کیسے رہائی
ہو
پہلے وہ زنجیر ہوا اور اُس کے بعد ہوں
میں
اُس کا چہرہ دیکھ رہے تھے آئینہ اور
میں
پہلے وہ تصویر ہوا اور اُس کے بعد ہوں
میں
صرف انا ہی لکھواتی ہے ذات کی ہر سچّائی
میں پہلے تحریر ہوا اوراُس کے بعد ہوں
میں
آگے آگے بھاگنے کا ہے ایک سبب یہ بھی
پہلے پیدا تیر ہوا اور اُس کے بعد ہوں
میں
حُسن کو اک شمشیر بناتے میں نے عمر
بِتائی
تب قامت شمشیر ہوا اوراُس کے بعد ہوں
میں
سات سمندر سے گہری ہے شاعر کی گہرائی
کہتے ہیں اِک میرؔ ہوا اورا ُس کے بعد ہوں میں
مجھ سے آگے جانے والی میری ہی تنہائی
اس سے وہ تعمیر ہوا اورا ُس کے بعد
ہوں میں
بات بڑے ہی دکھ کی لیکن کتنی سچّی اچھی
پہلے آیا میرؔ ہوا اور اُس کے بعد ہوں
میں
جس کا ماننے والا ہوں وہ خوب ہےجاننے والا
لیکن کیا تشہیر ہوا اوراُس کے بعد ہوںمیں
1978ء
عبید اللہ علیم ؔ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں