کلام
محمود صفحہ197
133۔ ذکر خدا پہ زور دے ظلمتِ دل مٹائے جا
ذکر خدا پہ زور دے ظلمتِ دل مٹائے
جا
گوہر ِشب چراغ بن دنیا میں جگمگائے
جا
دوستوں دشمنوں میں فرق دابِ سلوک
یہ نہیں
آپ بھی جامِ مے اڑا غیر کو بھی
پلائے جا
خالی امید ہے فضول سعئِ عمل بھی چاہیے
ہاتھ بھی تو ہلائے جا ،آس کو بھی
بڑھائے جا
جو لگے تیرے ہاتھ سے زخم نہیں علاج
ہے
میرا نہ کچھ خیال کر زخم یونہی
لگائے جا
مانے نہ مانے اس سے کیا بات تو
ہوگی دو گھڑی
قصۂ دل طویل کر بات کو تو بڑھائے
جا
کشورِدل کو چھوڑ کر جائیں گے وہ
بھلا کہاں؟
آئیں گے وہ یہاں ضرور تو انہیں بس
بلائے جا
منزلِ عشق ہے کٹھن راہ میں راہزن
بھی ہیں
پیچھے نہ مڑ کے دیکھ تُوآگے قدم
بڑھائے جا
عشق کی سوزشیں بڑھا جنگ کے شعلوں
کو دبا
پانی بھی سب طرف چھڑک آگ بھی تو
لگائے جا
اخبار الفضل جلد 2 ۔ 9جولائی 1948ء۔ لاہور پاکستان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں