کلام
محمود صفحہ228
163۔ جو
کچھ بھی دیکھتے ہو فقط اس کا نور ہے
جو
کچھ بھی دیکھتے ہو فقط اس کا نور ہے
ورنہ
جمال ذات تو کوسوں ہی دور ہے
ہے
ہر گھڑی کرامت و ہر لمحہ معجزہ
یہ
میری زندگی ہے کہ حق کا ظہور ہے
دکھا
نہ تو نے آئینہ خانہ میں بھی جمال
تیری
تو عقل میں کوئی آیا فتور ہے
مردہ
دلوں کے واسطےہر لفظ ہے حیات
میری
صدا نہیں یہ فرشتوں کا صور ہے
ہے
زندگی میں دخل نہ کچھ موت پر ہے زور
تو
چیز کیا ہے ایک سر پر غرور ہے
وہ
زشت رو کہ جس سے چڑیلیں بھی خوف کھائیں
اس
کو بھی دیکھئے کہ تمنائے حور ہے
جولائی 1948ء۔سندھ
اخبار الفضل جلد 5۔11نومبر 1951ء۔ لاہور
۔ پاکستان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں