کلام
محمود صفحہ273
201۔ نکال
دے مرے دل سے خیال غیروں کا
نکال
دے مرے دل سے خیال غیروں کا
محبت
اپنی مرے دل میں ڈال دے پیارے
یہ
گھر تو تُو نےبنایا تھا اپنے رہنے کو
بتوں
کو کعبۂ دل سے نکال دے پیارے
اچھل
چکا ہے بہت نام لاتؔ و عزٰیؔ کا
اب
اپنا نام جہاں میں اُچھال دے پیارے
حیات
بخش وہ جس پہ فنا نہ آئے کبھی
نہ
ہو سکے جو تَبَہ ایسا مال دے پیارے
بجھا
دے آگ مرے دل کی آبِ رحمت سے
مصائب
اور مَکارِہ کو ٹال دے پیارے
اخبارالفضل جلد 32۔ 17 مئی 1944ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں