کلام
محمود صفحہ254
184۔ دید
کی راہ بتائی تھی ہے تیرا احساں
دید
کی راہ بتائی تھی ہے تیرا احساں
اس
کی تدبیر سجھائی تھی ہے تیرا احساں
تم
سے ملنے کی خدا کو بھی ہے خواہش یہ خبر
مصطفےٰؐ ! تُو نے سنائی تھی ہے تیرا احساں
ہفت
اقلیم کو جو راکھ کیے دیتی تھی
تُو
نے وہ آگ بجھائی تھی ہے تیرا احساں
راہ
گیروں کو بچانے کے لیے ظلمت میں
شمع
اک تو نے جلائی تھی ہے تیرا احساں
جس
نے ویرانوں کو دنیا کے کیا ہے آباد
بستی
وہ تُو نے بسائی تھی ہے تیرا احساں
جس
کی گرمی سے مری روح ہوئی ہے پختہ
تو
نے وہ آگ جلائی تھی ہے تیرا احساں
عرش
سے کھینچ کے لے آئی خدا کو جو چیز
تیری
بروقت دوہائی تھی ہے تیرا احساں
آج
مسلم کو جو ملتی ہے ولایت واللہ!
سب
ترے حصہ میں آئی تھی ہے تیرا احساں
قیدِ
شیطاں سے چھڑانے کے لیےعاصی کو
کس
نے تکلیف اُٹھائی تھی ہے تیرا احساں
تو
نے انسان کو انسان بنایا پھر سے
ورنہ
شیطاں کی بن آئی تھی ہے تیرا احساں
اخبار الفضل جلد9۔ 10فروری 1955ء ربوہ ۔پاکستان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں