صفحات

بدھ، 17 فروری، 2016

170۔ لگ رہی ہے جہاں بھر میں آگ

کلام محمود صفحہ235

170۔ لگ رہی ہے جہاں بھر میں آگ


لگ رہی ہے جہان بھر میں آگ
گھر میں ہے آگ رہ گذر میں آگ

بھائی بھائی کی جان کا بیری
لب پہ ہے صلح اور بر میں آگ

دشمنی کی چلی ہوئی ہے رو
بات میٹھی ہے پر نظر میں  آگ

کس پہ انسان اعتبار کرے
زور میں آگ ہے تو زر میں آگ

مٹی پانی کا ایک پتلا تھا
بھر گئی پھر کیسے بشر میں آگ

ابن آدم کو لگ گیا کیاروگ
آگ ہے دل میں اور سر میں آگ

کیسے نکلی ہے نور سے یہ نار
باپ میں نور تھا پسر میں آگ

کھا رہی ہے جحیم دنیا کو
شہر میں اگ ہے نگر میں آگ

ان کو جنت سے واسطہ ہی کیا
ہو لگی جن کے بام ودر میں آگ

بن نہ بد خواہ تو کسی کا بھی
خیر میں ثلج ہے تو شر میں آگ

ابر رحمت خدا ہی برسائے
ہے بھڑک اٹھی بحروبرمیں آگ

اخبار الفضل جلد 6۔ یکم اگست  1952ء۔ لاہور ۔ پاکستان

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں