کلام
محمود صفحہ218
153۔ تم
نظر آتے ہو ذرہ میں غائب بھی ہو تم
تم نظر آتے ہو ذرہ میں غائب بھی ہو
تم
سب خطاؤں سے بھی ہو تم پاک تائب بھی
ہو تم
فہم سے بالا بھی ہو فہمِ مجسم بھی ہو
تم
عام سے عام بھی ہو سِرِ غرائب بھی ہو
تم
تم ہی آقا ہو مرے تم ہی مرے مالک ہو
میرے ساعاتِ غم و رنج میں نائب بھی
ہو تم
غیر کی نُصرت و تائید سے ہو مستغنی
اور پھر صاحبِ اجناد و کتائب بھی ہو
تم
منبعِ خلق تم ہی ہو میرے خالق باری
صُلب بھی تم ہو مری جان ترائب بھی ہو
تم
اخبار الفضل جلد 5 ۔11جولائی1951ء۔ لاہور پاکستان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں