کلام
محمود صفحہ273
200۔ ہو
فضل تیرا یارب یا کوئی ابتلا ہو
ہو
فضل تیرا یارب یا کوئی ابتلا ہو
راضی
ہیں ہم اُسی میں جس میں تری رضا ہو
مٹ
جاؤں میں تو اس کی پروا نہیں ہے کچھ بھی
میری
فنا سے حاصل گر دین کو بقا ہو
سینہ
میں جوشِ غیرت اور آنکھ میں حیا ہو
لب
پر ہو ذکر تیرا دل میں تری وفا ہو
شیطان
کی حکومت مٹ جائے اس جہاں سے
حاکم
تمام دنیا پہ میرا مصطفےٰؐ ہو
محمودؔ
عمر میری کٹ جائے کاش یونہی
ہو
روح میری سجدہ میں اور سامنے خدا ہو
از رسالہ فرقان ماہ اپریل 1944ء
ان اشعار کو پڑھ کر وجد کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے
جواب دیںحذف کریں