کلام
محمود صفحہ278
210۔ گناہوں سے بھری دنیا میں پیدا کر دیا مجھ کو
گناہوں
سے بھری دنیا میں پیدا کر دیا مجھ کو
مرے
خالق مرے مالک یہ کیسا گھر دیا مجھ کو
تقدس
کی تڑپ دل میں تو آنکھوں میں حیا رکھی
مگر
ان خواہشوں کے ساتھ دامن تَر دیا مجھ کو
اِنہیں
اَضداد میں گر زندگی میری گزرنی تھی
نہ
کیوں اک عقل و دانائی سے خالی کر دیا مجھ کو
مثالِ
سنگ بحرِ سعئ پیہم میں پڑا رہتا
نہ
کچھ پروا ہ ہوتی پاس رہتا یا جدا رہتا
لُڑکھنا
ہی تھا قسمت میں تو بے ہوشی بھی دی ہوتی
نہ
احساسِ وفا رہتا نہ پاسِ آشنا رہتا
مگر
یہ کیا کہ میرے ہاتھ پاؤں باندھ کر تُو نے
لگا
دی آگ اور وقفِ تمنا کر دیا مجھ کو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں