صفحات

بدھ، 10 فروری، 2016

192۔ جناب مولوی تشریف لائیں گے تو کیا ہوگا

کلام محمود صفحہ265۔267

192۔ جناب مولوی تشریف لائیں گے تو کیا ہوگا


جناب مولوی تشریف لائیں گے تو کیا ہوگا
وہ بھڑکائیں گے لوگوں کو مگر اپنا خدا ہوگا

یہی ہوگا نا غصہ میں وہ ہم کو گالیاں دیں گے
سنائیں گے وہ کچھ پہلے نہ جو ہم نے سنا ہوگا

ہم ان کی تلخ گفتاری پہ ہرگزکچھ نہ بولیں گے
جوبگڑے گاتوان کا منہ۔ہماراہرج کیا ہوگا

وہ کافر اور ملحد ہم کو بتلائیں گے منبرپر
ہمارے زندقہ کا فتویٰ سب میں برملا ہوگا

کہیں گے قتل کرنا اس کا جائز بلکہ واجب ہے
جو اس کو قتل کردے گا وہ محبوب خدا ہوگا

جو اس کا مال لوٹے گا وہ ہوگا داخل جنت
جو حملہ اس کی عزت پر کرے گا باصفا ہوگا

جو اس کے ساتھ چھو جائےاچھوتوں کی طرح ہوگا
جو اس سے بات کر لے گا وہ شیطاں سے برا ہوگا

ہراک جاہل یہ باتیں سن کے بھر جائے گا غصہ سے
ہمارے قتل پر آمادہ ہرچھوٹا بڑا ہوگا

وہ جن کے پیارو الفت کی قسم کھاتے تھے ہم اب تک
ہر اک ان میں سے کل پیاسا ہمارے خون کا ہوگا

تعلق چھوڑ دیں گے باپ ماں بھائی برادر سب
ہو اب تک یار جانی تھا وہ کل ناآشنا ہوگا

وہ جس کی صحبت و مجلس میں دن اپنے گزرتے تھے
ہمارے ساتھ اس کا کل سلوک ناروا ہوگا

ہماری سنگ باری کے لیے پتھر چنیں گےسب
کمر میں ہر کس وناکس کے اک خنجر بندھا ہوگا

اکابر جمع ہو کر بھنگیوں کے گھر بھی جائیں گے
کہیں گے گر کرو گے کام ان کا تو برا ہوگا

اگر سودے کی خاطر ہم کبھی بازار جائیں گے
ہر اک تاجرکہے گاجا میاں !ورنہ برا ہوگا

ہمارے واسطے دنیا بنے گی ایک ویرانہ
ہو اس یار جانی کے نہ کوئی دوسرا ہوگا

ہمیں وہ ہر طرف سےڈھانپ لے گا اپنی رحمت سے
جوآنکھوں میں بسا ہوگاتودل میں وہ چھپا ہوگا

تبھی توحید کا بھی لطف آئے گاہمیں صاحب
زمیں پر بھی خداہوگافلک پر بھی خدا ہوگا

سمجھتے ہو کہ یہ سب کچھ ہمارے ساتھ کیوں ہوگا؟
یہ ظلم نارواکس وجہ سےہم پر روا ہوگا؟

ہمارا جرم بس یہ ہےکہ ہم ایمان رکھتے ہیں
کہ جب ہوگااسی امت سے پیدا رہنما ہوگا

نہ آئے گا مسلمانوں کا رہبر کوئی باہر سے
جو ہوگا خودمسلمانوں کے اندرسے کھڑا ہوگا

ہمارے سید و مولانہیں محتاج غیروں کے
قیامت تک بس اب دورہ انہی کے فیض کاہوگا

 جواپنی زندگی ان کی غلامی میں گزارے گا
بنے گا رہنمائے قوم فخر الانبیاء ہوگا

اخبار الفضل ربوہ 20جون 1966ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں