کلام
محمود صفحہ268
193۔ خدا
کی رحمت سے مہر عالم افق کی جانب سے اٹھا رہا ہے
خد
اکی رحمت سے مہر عالم افق کی جانب سے اٹھا رہا ہے
رگ
محبت پھڑک رہی ہےدل ایک شعلہ بنا ہوا ہے
تمھارے
گھٹتے ہوئے ہیں سائے ،ہمارے بڑھتے ہوئے ہیں سائے
ہماری
قسمت میں یہ لکھا ہے تمہاری قسمت میں وہ لکھا ہے
ادھر
بھی دیکھو ادھر بھی دیکھو،زمیں کو دیکھو فلک کو دیکھو
تورازکھل
جائے گا یہ تم پر کہ بندہ بندہ ،خدا خد اہے
وہ
شمس دنیائے معرفت جو چمک رہا تھا کبھی فلک پر
خدا
کے بندوں کی غفلتوں سے وہ دلدلوں میں پھنسا ہوا ہے
کلام
یزداں پہ آج ملّانے ڈھیروں کپڑے چڑھا رکھے ہیں
کبھی
جو تھا زندگی کا چشمہ وہ آج جوہڑ بنا ہوا ہے
نگاہ
کافر زمیں سے نیچے نگاہ مومن فلک سے اوپر
وہ
قعر دوزخ میں جل رہا ہے یہ اپنے مولی ٰ سے جا ملا ہے
تلاش
اس کی عبث ہے واعظ کجا ترا دل کجا وہ دلبر
وہ
تیرے دل سے نکل چکا ہے نگاہ مومن میں بس رہا ہے
ہیں
مجھ میں لاکھوں ہی عیب پھر بھی نگاہ دلبر پر چڑھ گیا ہوں
جو
بات سچی ہے کہ رہا ہوں نہ کچھ خِفا ہے نہ کچھ ریا ہے
یہ اشعار جون1950ءمیں سندھ کےسفر میں کہے گئے تھے۔
اخبار الفضل ربوہ 11جنوری 1968ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں