کلام
محمود صفحہ269
194۔ قدموں
میں اپنے آپ کو مولا کے ڈال دو
قدموں
میں اپنے آپ کو مولا کے ڈال دو
خوف
وہراس غیر کادل سے نکال تو
لعل
وگہر کے عشق میں دنیا ہے پھنس رہی
تو
اس سے آنکھ موڑ،ہےمولا کا لال تو
سایہ
ہے تیرے سر پہ خدائے جلیل کا
دشمن
کے جور وظلم سے ہےکیوں نڈھال تو
اے
میرے مہربان خدا!اک نگاہ مھر
کانٹا
جو میرے دل میں چبھا ہےنکال تو
اس
لالہ رخ کے عشق میں ،میں مست حال ہوں
آنکھیں
دکھا رہا ہے مجھے لال لال تو
دنیا
کے گوشہ گوشہ میں پھیلا ہوا ہےگند
ہرہرقدم
پہ ہوش سے دامن سنبھال تو
تیرا
جہان وہم ہے میرا جہاں عمل
میں
مست حال ہوں تو ہےمست خیال تو
نومبر1951
اخبار الفضل 31دسمبر 1968ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں