صفحات

منگل، 2 فروری، 2016

02۔ درخت پر طوطا اور گاؤں کے بچے

سوانح فضل عمر جلد پنجم  صفحہ393

02۔ درخت پر طوطا اور گاؤں کے بچے


"چڑیا" والی نظم تو کھڑے کھڑے شاید پانچ منٹ میں آپ نے کہی تھی اورمتین کو یاد کروا کے سنی بھی۔کچھ عرصے کے بعد ایک دن آئے تو ایک کاغذ پر اپنے ہاتھ سے "طوطے"پر ایک نظم لکھی ہوئی تھی۔کہنے لگے لو میں تمھارے لیے نظم لکھ کر لایا ہوں یاد کر لو۔متین کو طوطا پالنے کا بچپن میں بہت شوق تھا۔یہ نظم بھی درج ذیل کرتی ہوں۔یہ حضور کے اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی میرے پاس محفوظ ہے۔

پیارے طوطےبھولے بھالے
ہم ہیں تیرے چاہنے والے

تیرا سبز لباس غضب ہے
کیا ہی پھبن ہے،کیسی چھب ہے

اوپر لال سی جاکٹ ہے
سج کر بیٹھا ہے بن گہنے

جب بیٹھا ہو پیڑ کے اوپر
کھیل رہے ہو پر پھیلا کر

اس کی سبزی تجھ کو چھپائے
رنگ ترا اس سے مل جائے

کیوں بیٹھا ہے پیڑ پہ جا کر
بیٹھ ہمارے پاس تو آکر

تجھ کو ہم چوری ڈالیں گے
پیارومحبت سے پالیں گے

بیر اورگنے لائیں گےہم
تجھ کو خوب کھلائیں گے ہم

پنجرہ اک اچھا سا بنا کر
رکھیں گے تجھے اس میں چھپا کر

میٹھے بول سکھائیں گے ہم
تجھ کو خوب پڑھائیں گے ہم

بیٹھ کے تیری باتیں سنیں گے
تجھ سے کوئی کام نہ لیں گے

اچھے طوطے گر نہیں آتا
اپنا نام تو ہم کو بتا جا

طوطا بولا نام ہمارا
میٹھوہے،کیوں ہے ناں پیارا؟

یہ کہتے ہی پر پھیلا کر
تول کے دم اور چونچ دبا کر

اڑگیا طوطا شور مچا کر
چھپ گیا وہ بادل میں جاکر


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں