کلام
محمود صفحہ243
177۔ ہے
مدت سے شیطاں کے ہاتھ آئی
ہے
مدت سے شیطاں کے ہاتھ آئی
حکومت
جہاں کی خدا کی خدائی
ہر
اک چیز الٹی نظر آرہی ہے
بھلائی
برائی۔ برائی بھلائی
یہ
گنگا تو الٹی بہے جارہی ہے
جو
مسلم کی دولت تھی کافر نے کھائی
میں
خود اپنے گھر کا بھی مالک نہیں ہوں
ہے
غیروں کے ہاتھوں میں میری بڑائی
فرائڈ
کا ہے ذکر ہر اک زباں پر
ہیں
بھولے ہوئے اب بخاری نسائی
شجر
کفر کا کاٹنا ہے مصیبت
ہے
دمڑی کی بڑھیا ٹکا سرمنڈائی
ترے
باپ دادوں کے مخزن مقفل
ترے
دل کو بھائی ہے دولت پرائی
ہیں
مدح و ثناء حصۂ گبرو ترسا
یہ
مسلم کی قسمت میں ہے جگ ہنسائی
شیاطیں
کا قبضہ ہے مسلم کے دل پر
خدا
کی دہائی خدا کی دہائی
تو
اک بار مجلس میں مجھکو بلا تو
کروں
گا نہ تجھ سے کبھی بے وفائی
خدا
میرا بدلہ ہے لیتا ہمیشہ
جو
گذری مرے دل پہ دنیا پہ آئی
سنا
کرتے ہیں دل کی حالت ہمیشہ
کبھی
آپ نے بھی ہے اپنی سنائی
مرا
کام جلتی پہ پانی چھڑکنا
رقیبوں
کا حصہ لگائی بجھائی
محمد
کی امت مسیؑحا کا لشکر
پہیلی
یہ میری سمجھ میں نہ آئی
نبوت
سے منکر وراثت کا دعویٰ
ذرا
دیکھنا مولوی کی ڈھٹائی
رہی
ہے نہ تیری نہ شیطاں کی وہ
کچھ
ایسی ہے بگڑی خدایا خدائی
اخبار الفضل جلد 8۔ 7اکتوبر1954ء۔ لاہور ۔ پاکستان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں